قمه زني و عشق و عقل و معرفت 6
قمه زني و عشق و عقل و معرفت 1
قمه زني و عشق و عقل و معرفت 2
قمه زني و عشق و عقل و معرفت 3
قمه زني و عشق و عقل و معرفت 4
قمه زني و عشق و عقل و معرفت 5
سۆال:
کيا قمہ زني اور زنجير زني کو عزاداري سيدالشہداء (ع) کے سلسلے ميں جذبات کا اظہار قرار نہيں ديا جاسکتا؟
جواب:
امام حسين (عليہ السلام) کے نام پر برپا ہونے والي مجالس اور عزاداري ميں، ہم سميت کوئي بھي ديندار شخص نہيں کہتا کہ ان مراسمات ميں جو بھي شخص جو بھي عمل سرانجام دے؛ وہ درست ہے- علماء اور دانشوران دين کي بڑي تعداد نے ان امور کو ناروا اور ناجائز قرار ديتے ہوئے ان کا سد باب کيا ہے- (1)
بعض افراد قمہ (يا زنجير) اٹھاتے ہيں تاکہ اسے اپنے سر (يا پيٹھ) پر مارکر خون بہائيں! وہ ايسا کرکے کيا نتيجہ حاصل کرنا چاہتے ہيں؟ اس حرکت کا کونسا حصہ عزاداري ہے؟ البتہ سر پر ہاتھ مارنا عزاداري کي علامت ہے- آپ نے بار بار ديکھا ہے کہ کہ جن لوگوں پر کوئي ممصيبت وارد ہوتي ہے وہ ہاتھ سے سر و سينہ پيتٹے ہيں- يہ معمول کي عزاداري کي علامت ہے- ليکن آپ نے اب تک کہاں ديکھا ہے کہ کوئي شخص اپنے عزيزترين عزيز کي مصيبت واقع ہونے پر شمشير اٹھا کر اپنے سر پر دے مارے اور اپنے سر سے خون جاري کرے؟ يہ عمل کہاں عزاداري کے زمرے ميں آتا ہے؟! (2)
قمہزني (زنجيرزني) ايک جعلي روايت ہے اور ان امور ميں سے ہے جس کا دين سے کوئي تعلق نہيں ہے اور بےشک خدا بھي اس سے راضي و خوشنود نہيں ہے- (3)
------------------
3- امام خميني (رضوان اللہ عليہ)، کشف الاسرار، ص173-
2- محرم کي آمد پر «کهگيلويہ و بويراحمد» صوبے کے علماء سے رہبر مسلمين کا خطاب 27/6/1994،
3- محرم کي آمد پر «کہگيلويہ و بويراحمد» صوبے کے علماء سے رہبر مسلمين کا خطاب- 27/6/1994