قمه زني و عشق و عقل و معرفت 5
قمه زني و عشق و عقل و معرفت 1
قمه زني و عشق و عقل و معرفت 2 قمه زني و عشق و عقل و معرفت 3 قمه زني و عشق و عقل و معرفت 4 سوال:
کہا جاتا ہے کہ قمہ اور زنجير کا تعلق عشق و معرفت سے ہے نہ کہ عقل سے؛ عشق و محبت اور عقل و معرفت کي تشريح فرمائيں؟ 2
جواب:
پوچھنے والے صحابي کو توقع تھي کہ امام عليہ السلام اس شخص کي تعريف کريں گے اور اس کا نام و نشان پوچھيں گے اور فرمائيں گے کہ چلئے اس شخص کے گھر جاکر داخلے کي اجازت مانگتے ہيں اور اس سے مل آتے ہيں! مگر امام عليہ السلام نے فرمايا: «يا اسحاق کيف عقلہ = اس شخص کي عقل کيسي ہے؟» (صرف مقدس نما ہے يا اس نے اسلام کا ادراک بھي کيا ہے؟) اسحاق کہتے ہيں: ميں نے عرض کيا کہ ميں آپ پر قربان جاۆں جس عقل کي آپ بات کررہے ہيں وہ اس شخص ميں نہيں ہے- امام عليہ السلام نے فرمايا: يہ شخص اپني بے عقلي کي بنا پر اپنے اعمال سے فائدہ نہيں اٹھا سکتا-
يہ حديث الکافي ميں ہے اور ہميں اس حديث کا کئي زبانوں ميں ترجمہ کرنا چاہئے تاکہ دنيا ميں ہماري سربلندي کا باعث بنے اور دنيا والے ديکھيں کہ دين اسلام کي گہرائے کتني ہے ! بعض لوگ گمان کرتے ہيں کہ اگر ظاہري صورت کو درست کرليں تو بس ان کا فرض مکمل ہۆا- نہيں جناب آقا! دين بہت ہي زيادہ گہرا ہے-
{لا يقبَلُ الله عَمَلاً الّا بِمَعرِفَةِ}- (1)
خدا کسي عمل کو معرفت کے بغير قبول نہيں فرماتا- (2) جو ہدايت خدا نے سب کو عنايت فرمائي ہے اس کے مقدمات اس نے انسان کے وجود ميں وديعت رکھے ہيں اور ان مقدمات کا نام «عقل» ہے؛ خدا نے اگر عقل کي تخليق نہ فرمائي ہوتي تو وہ پيغمبر اسلام صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کو ہي نہ بھيجتا اور قرآن نازل نہ ہوتا- (3)
ما کجا بوديم کان ديان دين
عقل ميکاريد اندر ماء و طين
ہم کہاں تھے جب دين کا مالک و ديّان
پاني اور مٹي کے درميان عقل کي کاشت کررہا تھا
خداوند متعال نے عقل کي نعمت عظمي مرحمت فرمائي ہے اور اس کے بدلے اس نے ہم سے فرائض پر عملدرآمد کا تقاضا کيا ہے--- خدا نے پہلے عقل ہمارے اندر وديعت رکھي ہے اور اس کے بعد فرائض پر عمل کرنے کا حکم ديا ہے- اس نے پيغمبر بھيجا ہے اور امام منصوب کيا ہے اور کتاب نازل فرمائي ہے:
{إِنَّا هَدَيْنَاهُ السَّبِيلَ إِمَّا شَاكِراً وَإِمَّا كَفُوراً}- (4)
"ہم نے اسے ايک خاص راستے کي ہدايت کي اب يا تو وہ شکر گزار ثابت ہوتاہے يا ناشکرا"-
يہ ہدايت سب کو پيش کي گئي ہے- (5)
-----------------------
1- استاد فاطمي نيا، شرح و تفسير زيارت جامعہ کبيرہ، ص 186
2- الکافي، جلد 1، صفحہ 24
3- استاد فاطمي نيا، شرح و تفسير زيارت جامعہ کبيرہ، ص209و213-
4- سورہ انسان (76) آيت 3-
5- شرح و تفسير زيارت جامعہ کبيرہ، ص 190-