قمہ زنی 2
قمہ زنی 1
سۆال: کيا اس کا مطلب يہي ہے کہ ہمارے اعمال کي طرف ديگر اديان کے پيروکاروں کي نظر، اسلام ميں ايک بنيادي عنصر ہے؟
جواب: يہاں ہم جواب کے طور پر حجت الاسلام والمسلمين قرائتي کے ساتھ پيش آنے والا ايک واقعہ قارئين کي خدمت ميں پيش کرنا چاہيں گے. جناب قرائتي کہتے ہيں:
ايک شہر ميں مبلغين کي کوششوں کے باوجود لوگ قمہزني چھوڑنے پر آمادہ نہيں ہورہے تھے- وہ اس کو اپنے عقائد کا حصہ سمجھتے تھے... ہميں کہا گيا کہ چلے جائيں اور لوگوں کو اس عمل سے روک ليں.
محرم کے ايام تھے. مذکورہ شہر ميں اعلان ہۆا تھا کہ قرائتي آرہے ہيں اور لوگوں نے مجھے ٹيلي ويژن پر ديکھا تھا چنانچہ وہ مسجد ميں ميرا انتظار کررہے تھے. ميں پہنچا تو کہنے لگے: کيا آپ قمہزني کے بارے ميں بولنے کے لئے آئے ہيں؟ ميں نے کہا: ميرا پيشہ کيا ہے؟ کہنے لگے: آپ معلم قرآن ہيں؟ ميں نے کہا: کيا آپ لوگ مانتے ہيں کہ ميں معلم قرآن ہوں؟ کہنے لگے: جي ہاں! ہم مانتے ہيں مگر قمہزني کے بارے ميں بات نہ کريں اور صرف قرآن کے بارے ميں بوليں.
ميں اٹھا اور تختہ سياہ کے اوپر لکھا:
«بسم اللہ الرحمن الرحيم - يَا أَيُّہا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَقُولُواْ رَاعِنَا وَ قُولُواْ «انظُرْنَا» (56)
اے ايمان والو! (جب تم قرآني آيات کے ادراک کے لئے رسول اکرم (ص) سے مہلت کي درخواست کرتے ہو) «راعنا» (مہلت ديں) مت کہو بلکہ کہہ دو «انظرنا».
(ہماري طرف توجہ کريں يا نگاہ ڈاليں کيونکہ راعنا کے دو معاني ہيں 1- ہميں مہلت ديں 2- ہميں بےوقوف بنائيں اور يہ دشمنوں کے لئے ايک دستاويز ہے.)
ميں نے آيت کي وضاحت کي کہ: «يا ايہا الذين آمنوا» يعنى: اے مۆمنين. «لا تقولوا راعنا وقولوا انظرنا» يعنى: راعنا مت کہو بلکہ کہوں «انظرنا». «راعنا» مت کہو! سے کيا مطلب ہو سکتا ہے؟ اس بات سے وابستہ قصہ سنئے:
ايک دفعہ رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم اصحاب سے خطاب فرمارہے تھے. حاضرين ميں سے ايک شخص نے کہا: راعنا! يعني ہماري بھي رعايت کريں يعني آرام سے بات کريں يا دائيں بائيں بھي نظر ڈالا کريں.
يہ «راعنا» کا لفظ خاص قسم کے کباب جيسا ہے جو آلو قيمے اور بعض دوسري چيزوں کي ترکيب سے بھي بن سکتا ہے اور پالک انڈوں وغيرہ کي ترکيب سے بھي بن سکتا ہے.... «راعنا»، «رعي» سے بھي مشتق ہوسکتا ہے اور «رعن» سے بھي مشتق ہوسکتا ہے.
اگر رعي سے مشتق ہو تو اس کا مطلب ہوگا: ہماري رعايت کريں اور اگر رعن سے مشتق ہو تو رعونت سے مراد بے وقوف بنانا ہے يعني ہميں بے وقوف بناۆ.
مسلمانوں نے رسول اللہ (ص) سے «راعنا» کہا تو ان کا مقصد درست اور مقدس تھا مگر يہوديوں نے اس لفظ کا غلط فائدہ اٹھايا اور کہنے لگے: مسلمان اپنے پيغمبر سے کہتے ہيں کہ «ہميں بے وقوف بنائيں». اللہ تعالي کو يہ بات پسند نہ آئي چنانچہ آيت نازل ہوئي کہ :
اے ايمان والو! رسول اللہ (ص) سے رعايت حال کي درخواست کرتے ہوئے «راعنا» مت کہو بلکہ کہو : «انظرنا»(57) يعني ہماري طرف بھي نگاہ فرمائيں اور ہمارا بھي لحاظ رکھيں.
يعني يہ کہ يہ ايک ايسا لفظ تھا جس سے مسلمانوں کا مقصد بالکل صحيح تھا مگر چونکہ دو معني لفظ تھا اور دشمن اس کا غلط فائدہ اٹھا رہے تھے چنانچہ خدا نے اس لفظ کے استعمال سے مۆمنيں کو منع فرمايا.
ميں نے اس آيت کي تفسير بيان کي اور ان سے پوچھا: آپ لوگ جو قمہزني کرتے ہيں؛ يقيناً آپ کا ہدف مقدس ہے اور امام حسين عليہ السلام کے عشق ميں يہ عمل سرانجام ديتے ہيں مگر يورپي ممالک کے ٹيلي ويژن چينلز نے آپ کے اس عمل کي ويڈيو بارہ مرتبہ نشر کي ہے اور کہا ہے کہ شيعہ لذتِ جلّادي يا Sadism کے مرض ميں مبتلا ہيں. دشمن آپ کے اس عمل کا ناجائز فائدہ اٹھاتا ہے. آج آپ کا يہ عمل اسي «راعنا» کي مانند ہے جو صدر اول کے مسلمان کہا کرتے تھے اور دشمنان اسلام اس کا ناجائز فائدہ اٹھا رہے تھے اور قرآن کريم نے مذکورہ بالا آيت کے ذريعے اُس دور کے مسلمانوں کو بھي اور آج کے دور کے مسلمانوں کو بھي متنبہ کيا ہے کہ جس عمل کو دشمن دستاويز بنا کر اسلام کے خلاف استعمال کرتا ہے اس سے پرہيز کرنا چاہئے. پس چونکہ دشمن آپ کے اس عمل کا دشمن ناجائز فائدہ اٹھا رہا ہے لہذا آپ قمہزني نہ کريں. سب نے کہا: ہم اب سمجھے اور اس کے بعد قمہزني نہيں کريں گے.
ہم اس کے بعد واپس آگئے اور بعد ميں معلوم ہۆا کہ اس سال معدود افراد نے قمہزني کي رسم پر عمل کيا اور مطلق اکثريت نے اس عمل کو ترک کرديا- (58)
حوالہ جات:
56. آيت اللہ محمد ہادي معرفت کا انٹرويو موضوع: عاشورا، عزاداري، تحريفات، ص 528.
57. بقرہ، آيت 104
58. حجت الاسلام محسن قرائتي، مجلہ مبلغان، شمارہ 39-
ترجمہ: فرحت حسین مہدوی
متعلقہ تحریریں:
کيا اہل بيت (ع) کے زمانے ميں قمہ زني رائج تھي؟
قمہ زني اور علماء کي رائے4