کيا اہل بيت (ع) کے زمانے ميں قمہ زني رائج تھي؟
سوال:
کيا اہل بيت (ع) کے زمانے ميں قمہ زني رائج تھي؟
جواب:
ہمارے کسي بھي امام سے ايسي کوئي روايت وارد نہيں ہوئي جس ميں انہوں نے اپنے پيروکاروں کو ان اعمال کي اجازت دي ہو يا انہوں نے خود ايسے اعمال سرانجام ديئے ہوں يا ان کے زمانے ميں کسي نے خفيہ يا اعلانيہ طور پر ايسے اعمال کا اہتمام کيا ہو اور لوگوں نے جلوس نکال کر اسلام اور تشيع کي حرمت و آبرو کو مخدوش کرديا ہو- ہرگز! ہرگز! حتي شيعيان اہل بيت (ع) کي آزادي اور تقيہ کے عوامل و اسباب کے خاتمے کے دور ميں بھي - جبکہ (بنوعباس کے ابتدائي دور ميں اور مأمون کي سلطنت کے دوران) اہل تشيع کو اپنے اعمال و عبادات کي بجاآوري ميں کسي رکاوٹ کا سامنا نہ تھا - ايسے اعمال ديکھنے ميں نہيں آئے ہيں- «ہزار اگر کے ساتھ» اگر فرض کريں کہ يہ اعمال حرام بھي نہ ہوں بلاشک ان چيزوں ميں سے ہيں جو مذہب کے لئے باعث شرم و عار ہيں اور دنيا کے لوگوں کو دين اسلام سے بيزار کرتے ہيں اور قطعي طور پر دين اسلام کے خلاف مخالفين کي بدگوئي اور بدزباني کے اسباب فراہم کرتے ہيں- اس ميں کوئي شک نہيں ہے کہ يہ اعمال، يہ جلوس، يہ سروں پر ضربيں لگانا، يا قمہ کشياں کرنا اور وہ بھي لوگوں اور مجمع کے سامنے (اور اس زمانے ميں دنيا کے نظروں کے سامنے) (1) يہ تمام اعمال، جن پر خدا اور پيغمبر اسلام (ص) اور ائمۂ طاہرين (ع) ہرگز راضي نہيں ہيں اور ان سب سے بدتر ان امور کو ان بزرگ ہستيوں سے منسوب کرنا ہے جو بدترين گناہ اور شديد ترين خيانتوں اور شديد ترين عذاب و عقاب کا سبب بننے والے گناہوں کے زمرے ميں آتا ہے- (2)
ترجمہ: فرحت حسین مہدوی
متعلقہ تحریریں:
لطم اور قمہ زني 2
کربلا کا واقعہ