جزع اور بےچيني کے مصاديق
سۆال:
جزع اور بےچيني کے مصاديق کيا ہيں؟
جواب:
حتي جزع اور بےچيني کے مصاديق کو بھي اس باب ميں وارد ہونے والي روايات سے سمجھا جاسکتا ہے- مثال کے طور پر مسمع بن عبدالملک سے روايت ہے کہ ايک روز امام صادق عليہ السلام نے مجھ سے مخاطب ہوکر فرمايا:
{أَ مَا تَذْكرُ مَا صُنِعَ بِهِ يعْنِي بِالْحُسَينِ (ع) قُلْتُ بَلَى قَالَ أَ تَجْزَعُ قُلْتُ إِي وَاللَّهِ وَ أَسْتَعْبِرُ بِذَلِك حَتَّى يرَى اهلي أَثَرَ ذَلِك عَلَي فَأَمْتَنِعُ مِنَ الطَّعَامِ حَتَّى يسْتَبِينَ ذَلِك فِي وَجْهِي فَقَالَ رَحِمَ اللَّهُ دَمْعَتَك أَمَا إِنَّك مِنَ الَّذِينَ يعَدُّونَ مِنْ اهل الْجَزَعِ لَنَا وَ الَّذِينَ يفْرَحُونَ لِفَرَحِنَا وَ يحْزَنُونَ لِحُزْنِنَا---}- (1)
کيا تم امام حسين عليہ السلام کو کبھي ياد کرتے ہو اور جو مصائب آپ (ع) پر وارد ہوئے ہيں انہيں ياد کرتے ہو؟ ميں نے عرض کيا: جي ہاں ميرے مولا- فرمايا: کيا جزع اور بےچيني بھي کرتے ہو؟ ميں نے عرض کيا: ہاں خدا کي قسم اور ميں آنسو بہاتا ہوں يہاں تک کہ ميرے قريبي افراد اس کا اثر ميرے چہرے پر ديکھ ليتے ہيں اور ميں کھانا کھانا چھوڑ ديتا ہوں يہاں تک کہ اس کا اثر بھي ميرے چہرے پر نماياں ہوجاتا ہے- امام عليہ السلام نے فرمايا: خدا تم پر اپني رحمت نازل فرمائے اور تمہيں گريہ و بکاء کا اجر عطا فرمائے! جان لو کہ تم ان لوگوں ميں سے ہو جو ہماري خوشي ميں شادماں و مسرور ہوتے ہيں اور ہمارے غم و ماتم ميں محزون ہوجاتے ہيں-
امام عليہ السلام کي طرف سے اس تعبير کا مطلب يہ ہے کہ امام عليہ السلام کا منظور نظر جزع و بےچيني اہل بيت عليہم السلام کے لئے رونا اور مغموم ہونا ہے اور اہل بيت عليہم السلام کے اصحاب بھي جزع سے يہي معني ليا کرتے تھے-
حوالہ جات:
1- وسائل الشيعة، ج 14، ص 507؛ و کامل الزيارات، ص 101-
ترجمہ : فرحت حسین مہدوی
متعلقہ تحریریں:
سر بر محمل زدن حضرت زينب 5
کيا اہل بيت (ع) کے زمانے ميں قمہ زني رائج تھي؟