• صارفین کی تعداد :
  • 2873
  • 11/27/2013
  • تاريخ :

سر بر محمل زدن حضرت زينب 5

سر بر محمل زدن حضرت زينب 5

سر بر محمل زدن حضرت زينب 1

سر بر محمل زدن حضرت زينب 2

سر بر محمل زدن حضرت زينب 3

سر بر محمل زدن حضرت زينب 4

 

 

سۆال:

سيدہ (س) کے محمل پر سر مارنے کي روايت کس حد تک معتبر ہے؟

 

جواب:

شيخ عباس قمي اس کے بعد لکھتے ہيں: اور مقاتل کي معتبر کتب سے ثابت ہے کہ سيدہ اور بنو ہاشم کے اسيروں کو بغير کجاۆوں کے اونٹوں پر بٹھايا گيا تھا جن کے اوپر کسي قسم کا ہودج يا حتي جُلّ يا کمبل تک نہ تھا تو پھر يہ کيسے ممکن ہے کہ سيدہ نے ايسے ہودج کي لکڑي پر سر مار کر زخمي کيا ہو جس کا کوئي وجود ہي نہيں تھا!؟

سند کے حوالے سے يہ بھي ايک نقص ہے کہ کسي بھي مأخذ ميں بھي اس روايت کا سلسلۂ سند ذکر نہيں ہۆا ہے-

دوسري بات يہ ہے کہ جيسا کہ مذکورہ بالا روايات ميں بيان ہۆا حضرات معصومين عليہم السلام نے ان اعمال سے باز رہنے کا حکم ديا ہے؛ بالخصوص امام حسين (ع) نے کربلا کے مصيبت زدگان کو ان اعمال و افعال سے منع فرمايا ہے- يہاں جو سوال اٹھتا ہے وہ يہ ہے کہ اگر امام حسين (ع) نے اپني ہمشيرہ کو قسم دي اور يادآوري فرمائي کہ «کہيں شيطان آپ کے صبر کا پيمانہ لبريز نہ کردے»،(3) تو پھر يہ کيسے ممکن ہے کہ حضرت زينب (س) نے اپنا سر توڑ ديا ہو؟ کيا ثاني زہراء (س) شب عاشور کو امام (ع) کا حکم بھول گئي تھيں؟! اس ميں شک نہيں ہے کہ سيدہ زينب (س) اللہ کے خاص اولياء ميں سے ہيں اور علم لدني کي مالک ہيں (عالمہ غير معلَّمہ ہيں) اور يہ ہرگز ممکن نہيں ہے کہ امام (ع) کے حکم کو نظر انداز کرکے اس عمل کي مرتکب ہوئي ہوں چنانچہ ان روايات کے مطابق - جن ميں حضرت زينب (س) کو صبر و رضا کي مثال قرار ديا گيا ہے - يہ بات قبول نہيں کي جاسکتي کہ آپ (س) نے ايسا عمل انجام ديا ہو-

تيسري بات يہ ہے کہ اس روايت کا مضمون ضعيف ہے اور اس سے استناد نہيں کيا جاسکتا اور ہماري اس بات کے اثبات کے لئے يہي کافي ہے کہ جو اشعار اس روايت ميں حضرت زينب (س) سے منسوب کئے گئے ہيں ان ميں سے ايک شعر ميں امام حسين (ع) پر (معاذاللہ) سنگدلي کا الزام لگايا گيا ہے-

 

حوالہ جات:

3- شيخ عباس قمي، منتھي الآمال، ج 1، ص75

 

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی


متعلقہ تحریریں:

کتاب الکافي کا مختصر تعارف

پيامبر (ص) اور ائمہ اطہار کا احترام