لطم اور قمہ زنی1
سۆال:
گريبان چاک کرنے اور منہ پر طمانچے مارنے کے حوالے سے واردہ روايت کي علمي حيثيت کيا ہے؟
جواب:
قمہ زني کے حامي اس روايت کو اپنے عمل کو جواز کے طور پر پيش کرتے ہيں؛ حالانکہ بہت سے علماء کے نزديک يہ روايت سند کے لحاظ سے بہت ضعيف ہے-
شہيد ثاني:
اس روايت کي سند ضعيف ہے، کيونکہ اس ميں خالد بن سدير غير موثق ہے- (2)
شيخ صدوق لکھتے ہيں: ان کي کتاب کي روايتين جعلي ہيں- (3)
شيخ طوسي و علي بن بابويہ قمي نے بھي ان کي روايات کو قابل قبول نہيں سمجھا ہے- (4)
عظيم محقق آقا رضا ہمداني لکھتے ہيں:
يہ روايت سند کے لحاظ سے ضعيف ہے اور اصحاب (علماء اماميہ) نے اس سے اعراض و اجتناب کيا ہے چنانچہ اس سے استناد نہيں کيا جاسکتا- (5)
اس روايت کے سلسلۂ سند ميں ايک "محمدبن عيسي" ہے جس کو شيخ طوسي نے غاليوں کے فرقے کا فرد گردانا ہے اور شيخ صدوق، علي بن بابويہ اور بہت سے ديگر علماء ان کي منقولات و روايات کو قابل اعتماد نہيں سمجھتے- (6)
دوسري بات يہ ہے کہ مفہوم اور دليل کے لحاظ سے اس روايت اور ديگر مستند اور صحيح روايات کے درميان تضادات ہيں-
آيت اللہ سيد احمد خوانساري لکھتے ہيں:
اس روايت کي ابتداء اس کي انتہا سے متصادم ہے؛ اگر اس طرح کے اعمال امام صادق (ع) کي نظر مبارک ميں حرام ہيں - جن کي حرمت آپ (ع) سے منقولہ ديگر روايات سے بھي ثابت ہے - تو پھر روايت کے آخر ميں فاطميات کے عمل کي طرف اشارے کي ضرورت نہيں تھي- (7)
آيت اللہ العظمي گلپايگاني (رح) لکھتے ہيں:
لطم اور گريبان چاک کرنے جيسے اعمال کے جواز کو امام حسين (ع) کي عزاداري سے مختص کرنا بعيد از قياس ہے؛ کيونکہ يہ دو فعل اسلام ميں حرام ہيں تو تحقيقاً فاطمي خواتين نے بھي يہ اعمال انجام نہيں ديئے ہيں؛ خواہ يہ اعمال حضرت امام حسين (ع) کے لئے جائز ہي کيوں نہ ہوں، کيونکہ يہ اعمال لوگوں کي نفرت اور بيزاري کا سبب بنتے ہيں- (8)
اور اگر ہم مذکورہ دو شبہات کو نظر انداز بھي کريں نتيجہ يہ ہوگا کہ صحرائے کربلا ميں سيدانيوں نے اپنے چہروں اور بدن پر طمانچے رسيد کئے ليکن لطم کا قمہزني يا زنجيرزني اور ديگر مشابہ اعمال سے کوئي بھي ربط و تعلق نہيں بنتا-
حوالہ جات:
1- وسائل الشيعہ، ج3، ص 402؛ تهذيب الاحکام، ج8، ص 325-
2- مسالک الافهام، ج10، ص27-
3- مصباح الفقيه، ج 1، ص430-
4- مصباح بحوالہ الفہرست-
5- مصباح الفقيه، ج 1، ص430
6- الفهرست، ص 140-
7- جامع المدارک، ج 5، ص14-
8- کتاب الطهارہ الاول، ص 218-
ترجمہ : فرحت حسین مہدوی
متعلقہ تحریریں:
واقع کربلا کے موقع پر رونما ہونے والے واقعات کا خاکہ
کربلا حيات بخش کيوں