بچوں ميں خود اعتمادي پيدا کريں
بچوں کي تربيت ميں احتياط(حصّہ اول)
جب تک بچوں کو چھوٹے بڑوں سے گفتگو کا امتياز نہ ہو جائے اس وقت تک ان سے ” آپ ” کہہ کر مخا طب کريں- مثلاً آپ کو اگر بچے سے کہنا ہے کہ ” تو کہاں جاتا ہے ” يا ” تم کہاں جاتے ہو “- اسکي جگہ کہئے ” آپ کہاں جا رہے ہيں “- چند سال کے عرصہ ميں بچے کي عادت راسخ ہو جائگي اور وہ بھي آپ کي طرح آپ اور جناب کہنے لگے گيں - اس کے بعد ان سے تم کہہ کر مخاطب ہونے ميں مضائقہ نہيں- بعض گھرانوں ميں بڑي عمر کے لوگ بھي اپنے بزرگوں کو تم کہہ کر مخاطب ہوتے ہيں اور اس کا سبب صرف يہ ہے کہ بچپن ميں ان کي اچھي تربيت نہيں ہوئي تھي-
بچوں کے سامنے کوئي غير مہذب بات نہ کہئے- فحش الفاظ استعمال نہ کيجئے- ايسي گفتگو سے پرہيز فرمائے جس سے انہيں جھوٹ اور غيبت کي عادت پڑے- بات بات پر غصہ يا چلا کر انہيں غصہ کرنا يا چلا نا نہ سکھائے -
صحت مند عزتِ نفس، بچے کيليے ايک ايسا ہتھيار ہے جو اسے دنيا کے چيلنجوں سے نمٹنے ميں بہت مددگار ثابت ہوتا ہے-ايسے بچے جو اپني ذات کے حوالے سے اچھا محسوس کرتے ہيں،،مشکلات کا سامنا کرنے اور منفي اثرات کے خلاف مزاحمت کرنے کے ليۓ ان ميں زيادہ طاقت ہوتي ہے-يہ عموماً ہنستے مسکراتے رہتے ہيں،اور زندگي سے لطف اندوز ہوتے ہيں-يہ حقيقت پسند ہوتے ہيں،اور رجائيت پسند بھي-
اس کے برعکس وہ بچے جن ميں عزتِ نفس کي کمي ہوتي ہے ،چيلنج ان کيليے گھبراہٹ اور دباۆ کا باعث بن جاتا ہے- يہ سراسر والديں کي ذمہ داري ہے کہ وہ مدنظر رکھيں کہ ان کے بچے ميں صحت مند عزتِ نفس پروان چڑھ رہي ہے يا غير صحت مند -
ايک ماں کي حيثيت سے اگر آپ اپني ذات پر تنقيد کريں گي ،مايوسي والي باتيں کريں گي اور اپني قابليت و صلاحيت کو محدود کريں گي تو عين ممکن ہے کہ يہ ساري منفي باتيں آپ کے بچے ميں بھي آ جائيں،پہلے اپني عزتِ نفس درست کريں-اپنے اندر خود اعتمادي پيدا کريں تاکہ آپ اپنے بچے کيلئے بہترين رول ماڈل بن سکيں -
آپ کي شفقت ومحبت پچے ميں خوداعتمادي کو بڑھانے اور مستحکم کرنے ميں بہت معاون ثابت ہو گي اپنے بچے کو سينے سے لگائيں ،اس سے کہيں کي آپ کو اس پر فخر ہے اس کے لنچ باکس ميں ہفتے ميں ايک دو بار ايک نوٹ چھوڑ ديں کہ تم بہت ذہين بچے ہو ،موقع محل کي مناسبت سے فوراً اس کي تعريف کريں مگر ايمانداري سے- بچے آساني سے جان ليتے ہيں کہ کون سي بات دل سے آ رہي ہے اور کس ميں مبالغہ آميزي ہے -
شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان