14 سال کي عمر ميں شاہ عباس کي تاج پوشي
14 سال کي عمر ميں بادشاہت (حصّہ اول)
عليقلي خان شاملو کي مدد سے انہوں نے اپنے سر پر چودہ سال کي عمر ميں بادشاہت کا تاج سجايا - ان کي حکومت کے ابتدائي دنوں ميں بھي حکومت مضبوط کرنے کے ليۓ زور زبردستي اور قتل وغارت کا سلسلہ جاري رہا - شاہ عباس عوام کے ساتھ بہت مہربان تھے مگر تاريخي معلومات سے يہ بات سامنے آتي ہے کہ وہ ايک سخت گير اور قوانين کے پابند انسان تھے - اپنے والد کو اس نے جيل بھيج ديا ، اپنے دو بھائيوں کو اندھا کر ديا - اپنے بيٹے کو اس نے اس ڈر سے قتل کروا ديا کہ کہيں وہ حکومت پر قابض نہ ہو جاۓ - دوسرے بيٹوں پر بھي اس نے ظلم کيۓ -
شاہي حرمسرا اور ايراني خواتين
شاہ عباس گرجي اور چرکسي خواتين کو پسند کرتا تھا کيونکہ وہ خوبصورت ہوا کرتي تھيں - اس ليۓ اس کے حرم ميں ايراني خواتين کي تعداد بہت کم تھي - سن 1602 عيسوي ميں شاہ عباس نے آذربائيجان کو عثماني ترکوں کے قبضے سے چھڑانے کے ليۓ جدوجہد شروع کي اور بعض علاقے واپس بھي لے ليۓ - گرجستان کے امير گرگين خان اور الکساندر خان نے جب شاہ عباس کو ترکوں پر غلبہ پاتے ہوۓ محسوس کيا تو انہوں نے شاہ عباس کي اطاعت کرنے ميں ہي بہتري جاني - تين سال کے بعد جب گرگين خان کي وفات ہوئي تب شاہ عباس نے اس کي بيٹي سے نکاح کيا - نکاح کے بعد جب اس کي لڑکي حرمسرا ميں رہي تو اس نے اسلام قبول کر ليا - اسلام قبول کرنے کے بعد اس نے اپنا نام ليلي اور فاطمہ سلطان رکھ ليا -
دولت اور آمدني
صفوي دور ميں خزانے کا سارا کنٹرول بادشاہ کے پاس ہوتا تھا اور جو کچھ بھي ٹيکسوں اور آمدني سے حاصل ہوتا وہ شاہ کے قابو ميں ہي رہتا - شاہ مختلف طرح کے طريقے استعمال کرکے اپنے ليۓ خزانہ جمع کرتا - مثلا
* " رسوم " کے نام سے ان علاقوں سے دولت اکٹھي کي جاتي جہاں کے سرپرستوں کو دولت ميں دلچسپي نہ ہوتي تھي -
* ٹيکس کے علاوہ بھي ہر صوبے سے بہترين چيزيں شاہ کے دربار ميں بھجوائي جاتي تھيں -
* ٹيکس اور ملک سےباہر فروخت کي جانے والي اشياء کي آمدني کا حصّہ -
* ابريشم کي برآمد اور يورپي ممالک کو اس کي فروخت شاہ کے اختيار ميں ہوا کرتي تھي -
* مختلف علاقوں ميں پائي جاني والي معدنيات اور قدرتي وسائل کي کمائي -
* غيرمسلمانوں سے جزيہ سے حاصل ہونے والي رقم -
*سڑکوں اور سمندري حدود کے استعمال سے حاصل ہونے والي رقم -
بالاخر سن 1038 عيسوي کو 42 سال کي مضبوط حکمراني کے بعد 59 سال کي عمر ميں وہ وفات پا گۓ اور انہيں کاشان ميں دفن کيا گيا -
تحرير : عروج فاطمہ
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان