بےروزگاري اور مرد و زن
عورت اور ترقي(حصّہ اول)
عورت اور ترقي(حصّہ دوم)
عورت اور ترقي(حصّہ سوم)
عورت اور ترقي(حصّہ چہارم)
عورت اور ترقي(حصّہ پنجم)
عورت اور ترقي(حصّہ ششم)
عورت اور ترقي(حصّہ ہفتم)
عورت اور ترقي(حصّہ ہشتم)
راقم الحروف نے متعدد محکمہ جات ميں خواتين کو کام کرتے ديکھا ہے، ان ميں سے ايک بھي ايسي نہيں ہے جو پيداواري صلاحيت کے اعتبار سے مرد ملازمين کے برابر کارکردگي کا مظاہرہ کرتي ہو- ان ميں سے شايد ہي کوئي ايسي ہو جس کي خانگي زندگي بري طرح متاثر نہ ہوئي ہو- ايک ايسے ملک ميں جہاں کے نوجوان بے روزگاري کے بحران سے دو چار ہوں، وہاں ايسے شعبہ جات ميں عورتوں کي تعيناتي جہاں مرد بھي کام کرسکتے ہوں، قوم کے معاشي مسائل ميں اضافہ کا باعث بنتي ہے- ايک لڑکے کا بے روز گار رہنا لڑکي کے بے روزگار رہنے سے کہيں زيادہ خطرناک ہے- کيونکہ لڑکے پر مستقبل ميں ايک پورے کنبہ کي کفالت کا بوجھ پڑنا ہوتا ہے- جبکہ خاندان کي معاشي کفالت عورت کي سرے سے ذمہ داري ہي نہيں ہے-
عورتوں کي ملازمت کے متعلق ايک دليل يہ بھي دي جاتي ہے کہ آج کل مہنگائي کے دور ميں مياں بيوي دونوں کابرسر روزگار ہونا خاندان کے مجموعي وسائل ميں اضافہ کا باعث بنتا ہے- بعض استثنائي صورتوں ميں تو شايد يہ بات درست ہو ليکن مجموعي اعتبار سے يہ مفروضہ مغالطہ آميز ہے- ايک ملازم خاتون اپني تنخواہ سے کہيں زيادہ يا کم از کم اس کے قريب قريب اپنے لباس کي تياري، ميک اَپ، ٹرانسپورٹ، اپنے بچوں کي ديکھ بھال کے لئے آيا کے بندوبست، گھر ميں نوکراني کي تنخواہ وغيرہ پر خرچ کرنے پر مجبور ہوجاتي ہے- ايک سترہ گريڈ کے افسر کي ماہانہ تنخواہ چھہزار سے زيادہ نہيں ہوتي- جبکہ مذکورہ اخراجات اس سے کہيں زيادہ ہوجاتے ہيں- اس کے علاوہ گھر ميں عدم سکون، بے برکتي اور بدنظمي کا سامنا الگ کرنا پڑتا ہے- ايک ملازم پيشہ عورت خود بھي پريشان ہوتي ہے اور اپنے خاوند اور بچوں کو بھي پريشان کرتي ہے- ايسي صورت ميں وہ قومي ترقي ميں کوئي مثبت کردار کيسے اَدا کرسکتي ہے- يہاں يہ ذکر کرنا بھي مناسب ہوگا کہ ملازم عورتيں اپنے خاوندوں کا بہت سارا وقت برباد کر ديتي ہيں- وہ دعويٰ تو 'برابري' کا کريں گي، ليکن انہيں دفتر لے جانے اور لے آنے کي ذمہ داري ان کے خاوند ہي کو نبھاني پڑے گي- گويا ان کي ملازمت کي وجہ سے ان کے خاوند بھي اچھي کارکردگي کا مظاہرہ نہيں کر پاتے- ( جاري ہے )
متعلقہ تحریریں:
اسلام نے عورت کو نجات دلائي
حضرت آيۃ اللہ خامنہ اي کے نقطہ نظر حجاب کے بارے ميں