مياں بيوي کے فرائض و حقوق 2
مياں بيوي کے فرائض و حقوق 1 (حصہ اول)
3- بيوي کي طرف سے حق زوجيت کي ادائيگي
دفعہ 1108 کے تحت قرار ديا گيا ہے کہ "اگر عورت جائز اور شرعي رکاوٹ کے بغير زوجيت کا حق ادا کرنے سے منع کرے تو وہ نفقہ کي مستحق نہ ہوگي"-
4- بيوي کا نفقہ
دفعہ 1106 کے مطابق "دائمي ازدواج کي صورت ميں بيوي کا نان و نفقہ (اور تمام اخراجات) شوہر کے ذمے ہيں"- شوہر کي طرف سے بيوي کے حق نفقہ ـ جس ميں مناسب اور شايان شان کھانا پينا، لباس اور رہائش شامل ہيں ـ کي عدم رعايت کي صورت ميں عدالت اس کو اخراجات برداشت کرنے پر مجبور کرتي ہے ليکن دفعہ 1112 اور 1129 کے مطابق اگر عدالت کا حکم نافذ کرنا ـ شوہر کي ہٹ دھرمي يا بےبسي يا اپنے اموال پر دسترس نہ رکھنے کي وجہ سے ـ ممکن نہ ہو تو عورت کو حق طلاق ديا جاتا ہے-
علاوہ ازيں اسلامي قانون سزا کي دفعہ 642 کے تحت اگر مرد بيوي کے اخراجات دينے سے گريز کرے تو شوہر کے لئے تين مہينے اور ايک دن سے لے کر پانچ مہينوں تک کي قيد کي سزا بھي دي جاسکتي ہے-
5- حق مہر
اس قانون کے تحت بيوي عقد جاري ہوتے ہي مہر کي مالک بن جاتي ہے اور مہر کا شوہر سے مطالبہ کرسکتي ہے اور اپنا حق حاصل کرنے کے لئے قانوني روشوں کا سہارا لے سکتي ہے اور عدالت سے حکم لے کر شوہر کو حق مہر ادا کرنے پر مجبور کرسکتي ہے-
دفعہ 1085 کے تحت جو عورت حق مہر کي وصولي تک ان فرائض کي ادائيگي سے امتناع کرسکتي ہے جو اس کے ذمے قرار ديئے گئے ہيں شرط يہ ہے کہ اس کا حق مہر جائز اور حلال ہو اور اگر اس صورت ميں بيوي کي عدم اطاعت حق نفقہ کو ساقط نہيں کرتي-
منبع: سيد ابراهيم حسيني، حقوق خانوادگي زن، پرسش ها و پاسخ هاي دانشجويي، قم: نهاد نمايندگي مقام معظم رهبري در دانشگاه ها، دفتر نشر معارف، 1389.
ترجمہ: فرحت حسین مہدوی
متعلقہ تحریریں:
کيا چار خواتين کا انتخاب عورت کي توہين نہيں ہے؟ 2
کيا چار خواتين کا انتخاب عورت کي توہين نہيں ہے؟ 1