مياں بيوي کے فرائض و حقوق 1
مرد اور عورت دونوں کے خاص اور دوطرفہ حقوق اور فرائض ہيں- ان ميں سے بعض حقوق و فرائض جو عام قوانين ميں بيان ہوئے ہيں، کچھ يوں ہيں:
1- حسن معاشرت کا فريضہ
حسن معاشرت کا فريضہ دوطرفہ فريضہ ہے جو اسلامي جمہوري ايران کے مدن قانون (سول لاء) کي دفعہ 1103 ميں بيان ہوا ہے اور کہا گيا ہے: "باہمي حسن معاشرت مياں اور بيوي پر فرض ہے"-
اس دفعہ کے نفاذ کے لئے جو قانوني ضمانت فراہم کي گئي ہے وہ يہ ہے کہ اگر عورت اس قانون کي خلاف ورزي کرے تو وہ ناشزہ (سرکش) شمار ہوگي اور شوہر پر اس کا حق نفقہ ختم ہوکر رہ جاتا ہے- اور اگر تعدي اور تجاوز مرد کي طرف سے ہو تو عدالت اس کو حسن معاشرت پر مجبور کرتي ہے اور دوسرے مرحلے ميں مدني قانون کي دفعہ 1130 کے مطابق، اگر ازدواجي زندگي کو جاري رکھنا ناقابل برداشت ہو تو بيوي عدالت سے رجوع کرکے طلاق کي درخواست دينے کا حق حاصل ہوگا- بالفاظ ديگر اگر مرد کي بداخلاقي اور سوء معاشرت کي وجہ سے عورت اس کے ساتھ زندگي ميں عسر و حرج اور شدت و دشواري سے دوچار ہوجائے تو وہ عدالت سے رجوع کرسکتي ہے اور طلاق کي درخواست دے سکتي ہے-
2- معاضدت (ايک دوسرے کا ساتھ دينا)
مدني قانون کي دفعہ 1104 کے تحت: "زوجين (مياں بيوي) خاندان کي بنيادوں کو مضبوط بنانے اور اولاد کي تربيت ميں تعاون کريں"-
زوجين کي باہمي معاضدت ايک عرفي مفہوم ہے اور اس کا تعين عرف، عادت اور جگہ اور وقت کے تقاضوں کي بنياد پر ہوتا ہے- مثلاً ہوسکتا ہے کہ علاقے اور وقت کا تقاضا يہ ہو کہ گھر سے باہر کي خريداري اور احتياجات کي تکميل مرد کے ذمے ہوں اور گھر کے اندرون معاملات بيوي کے ذمے ہوں- مرد کو فرائض پر آمادہ کرنے اور عورت کو نان و نفقہ سے محروم کرنے کا عدالتي اقدام اس قانون کے نفاذ کي ضمانت ہے-
ترجمہ : فرحت حسین مہدوی
متعلقہ تحریریں:
"عورت مکمل طور پر شر ہے"، سے کيا مراد ہے؟
اسلام اور حجاب