کيا عورت شر ہے؟
"عورت مکمل طور پر شر ہے"، سے کيا مراد ہے؟ (حصّہ اول)
اسلام کي خالص اور بنيادي نگاہ يہ ہے کہ عورت اللہ کي ايک نعمت ہے جس کے وجود ميں بہت زيادہ توانائياں اور اہليتيں وديعت رکھي گئي ہيں اور اگر يہ صلاحيتيں مقصد خلقت اور اللہ کي طاعت و بندگي کي راہ ميں بروئے کار لائي جائيں؛ تو باعث سعادت ہيں ليکن اگر يہي غيرمعمولي صلاحيتيں ہدف خلقت اور اللہ کي اطاعت و عبادت کي راہ ميں بروئے کار نہ لائي جائيں، عورت کي ذات کے لئے بھي اور معاشرے کے لئے بھي، فساد و تباہي اور بےراہروي کا سبب بنتي ہيں-
امام صادق (عليہ السلام) فرماتے ہيں:
"ليس للمرأة خطر لا لصالحتهن ولا لطالحتهن، أما صالحتهن فليس خطرها الذهب والفضة، بل هي خير من الذنب والفضة، واما طالحتهن فليس التراب خطرها بل التراب خير منها"- (3)
"عورت کي قيمت متعين نہيں کي جاسکتي، نہ نيک عورت کي اور نہ ہي گمراہ اور بري عورت کي؛ اچھي اور صالح عورت کي قيمت اس لئے متعين نہيں کي جاسکتي کہ اس کي قدر و قيمت سونے اور چاندي سے کہيں بڑھ کر ہے اور گمراہ عورت کي قيمت اس لئے متعين نہيں کي جاسکتي اس لئے کہ مٹي کي قدر و قيمت بھي اس سے بڑھ کر ہے"-
2- حديث مذکور ميں اميرالمۆمنين کے کلام کا مقصد مردوں کو متنبہ کرنا ہے کہ عورتوں کے ساتھ طرز سلوک ميں ايسا برتاۆ نہيں کرنا چاہئے کہ وہ اپنے ہدف و مقصد سے باز رہيں اور ہر وقت اپني بيويوں کے ساتھ معاشرت ميں مصروف رہيں کيونکہ يہ دائمي معاشرت اور مسلسل زوجات اور عورتوں کے ساتھ سرگرم رہنا، انتہاپسندي ہے اور يہ انتہاپسندي شر ہے کيونکہ اس طرح کي معاشرت ان کے اہداف کي راہ ميں رکاوٹ ہوسکتي ہے- ليکن دوسري طرف سے عورتوں کے ساتھ ہمراہي اور ہم نشيني مردوں کي زندگي کا لازمہ ہے-
جيسا کہ امير المۆمنين عليہ السلام نے فرمايا: عورت اور زندگي درد سر اور زحمت ہے اور اس سے زيادہ باعث زحمت يہ کہ اس کے سوا کوئي چارہ بھي نہيں ہے-
-----------------------------------------------------------
3- شيخ حرّ عاملي، وسائل الشيعة، مجلدات 30، ج 20،
ترجمہ: فرحت حسین حسینی