مغربي ثقافت اور مسلمان عورت
معاشرے ميں عورت کي صلاحيت(حصہ اول)
معاشرے ميں عورت کي صلاحيت (حصہ دوم) معاشرے ميں عورت کي صلاحيت (حصہ سوم) خواتين کے حقوق اور معاشرے ميں اس کے صحيح مقام کے ليۓ ضروري ہے کہ مغربي ثقافتي يلغار کا سامنا کيا جاۓ اور اسے پورے طاقت سے روکا جاۓ - يہ ايک واجب عمل کا درجہ رکھتا ہے- مغرب خواتين کي توہين و تذليل کر رہا ہے- خاتون کو اس کے مقام و مرتبے سے نيچے گرا رہا ہے- عورت اور گھرانے کے بارے ميں اسلام کا نقطۂ نظر مغربي نقطۂ نظر سے بہت ہي مختلف ہے- مغربي اور مشرقي دانشور کبھي بھي مسلمان عورت اور اسلامي معاشرے کي صحيح تعريف پيش نہيں کر سکے کيونکہ وہ عورت کي اپنے فکري اور ثقافتي اصولوں کے مطابق تعريف کرتے ہيں- ليکن قرآني حيات طيبہ، مسلمان عورت کي زندگي کا اہم ترين معيار ہے- جيسا کہ آيات و روايات ميں بھي بيان کيا گيا ہے اس حيات طيبہ کي اپني منفرد خصوصيات ہيں کہ جو ايک مسلمان عورت ميں موجود ہوني چاہييں- مسلمان عورت کو چاہيے کہ وہ ديني تعليمات کي پيروي کرتے ہوئے اپني زندگي کے ليے مناسب روش اختيار کرے- کيونکہ مشرق و مغرب کے گمراہ کن افکار مسلمانوں کو ايک اچھي زندگي نہيں دے سکتے- انہوں نے کہا کہ بچوں کي تربيت ميں عورت اور ماں کا کردار بہت ہي اہم اور تعميري ہے-
آج عالم اسلام کے دشمن مسلمانوں کے درميان اختلاف اور تفرقہ ڈالنے کي کوشش کر رہے ہيں- آج ہمارا فريضہ ہے کہ ہم نہ صرف مسلمان عورت کے مقام و مرتبے کے بارے ميں بات کريں بلکہ اس سے بھي اہم بات يہ ہے کہ عرب اور اسلامي ملکوں کي آزادي و خود مختاري کو لاحق خطرے سے بھي ہوشيار رہيں- آج مسلمانوں اور مسلمان ملکوں کے اتحاد و يکجہتي کو سنگين خطرات لاحق ہيں- مغرب اس سے فائدہ اٹھا کر اپنے مفادات حاصل کر رہا ہے-
عورت کا گھريلو کام سرانجام دينا اس کے سماجي سرگرميوں ميں حصہ لينے سے منافات نہيں رکھتا- اسلام نے مسلمان عورتوں کو سماجي سطح پر بہترين حقوق ديے ہيں- بارہا اس بات کا مشاہدہ کيا گيا ہے کہ عورتوں نے مردوں کے شانہ بشانہ گھر کے نظام کے تحفظ کے ليے سماجي سرگرميوں ميں حصہ ليا ہے اور يقيني طور پر يہ امر اسلام سے منافات نہيں رکھتا- اسلام ميں عورتوں کو مناسب آزادي دي گئي ہے اور اس سے انہوں نے بخوبي استفادہ کيا ہے -
متعلقہ تحریریں:
معاشرے ميں عورت کي صلاحيت
کيا خواتين کے لئے بھي بہشتي حور العين ہيں؟