• صارفین کی تعداد :
  • 2625
  • 10/9/2013
  • تاريخ :

ظہور و قيامت کا انتظار!

ظہور و قیامت کا انتظار!

بعض سوالات: کيا انتظار ظہور، انتظار قيامت سے متصادم نہيں ہے؟ قرآني آيت کے مطابق قيامت کا انتظار سب پر واجب ہے، اگر ايسا ہے تو انتظار مہدي آيت قرآني سے مغايرت نہيں رکھتا؟

جواب:

قرآن ميں قيامت کے انتظار پر دلالت کرنے والي آيت سورہ دخان کي دسويں آيت ہے جس ميں فرمايا گيا ہے:

{فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاء بِدُخَانٍ مُّبِينٍ}-

"تو اس دن کے منتظر رہيے جب آسمان سے ايک نماياں دھواں لائے گا"-

اس آيت شريفہ ميں ان لوگوں کو دھمکايا گيا ہے جو شک و تردد ميں زندگي بسر کرتے ہيں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس آيت سے مراد يہ نہيں ہے کہ لوگوں کو قيامت کا انتظار کرنا چاہئے بلکہ ايک قسم کي تہديد اور وعيد ہے- کہ امر کے ايک معني تہديد کے ہيں- (1)

جبکہ ہميں حضرت مہدي (عج) کے انتظار کا حکم ہے اور انتظار فَرَج کو بہترين عمل قرار ديا گيا ہے-

اب اگر انتظار ظہور کے حکم ميں قيامت کا انتظار بھي شامل ہوتا تو اس ميں کوئي حرج نہ ہوتا کيونکہ انتظار قيامت اور انتظار فَرَج کا حکم دونوں مطلوب اور پسنديدہ ہيں اور ايک دوسرے کي نفي نہيں کرتے- اور اگر مراد يہ ہے کہ ہميں لقاء اللہ کا حکم ہوا ہے اور مۆمن کو لقاء اللہ کا انتظار ہے، يہ بات صحيح ہے اور حضرت مہدي (عج) کي حکومت کے انتظار کے منافي نہيں ہے اور انسان بيک وقت دونوں کا انتظار کرسکتا ہے اور دونوں کي جنس و نوع ايک ہي (اور الہي) ہے؛ گوکہ قيامت کا انتظار ظہور کے انتظار کے ساتھ ساتھ ہونا چاہئے کيونکہ خدا کے بہت سے وعدوں نے ابھي تک عملي صورت اختيار نہيں کي ہے جن ميں روئے زمين پر صالحين کي حکومت، (2) اور مستعفين کي حکومت، (3) کا قيام اور اسلام کا مکمل غلبہ (4)  جيسے وعدے شامل ہيں-

 

حوالہ جات:

1- تفسير الميزان، علامه طباطبايي، ج 18، ص 136-

2- سورہ انبياء آيت 105-

3- سورہ قصص آيت 5-

4- سورہ فتح آيت 28-

 

ترجمہ : فرحت حسین مہدوی


متعلقہ تحریریں:

اھل سنت کي امام مہدي عليہ السلام کي ولادت کے بارے ميں رائے

اسلام اور دوسرے اديان ميں حضرت مہدي (عج) کے ظہور کي نشانياں