مشکوک سعودي کردار
سعودي عرب کي فتوي ساز فيکٹرياں اور غريب مسلمان(حصّہ اول)
انساني حقوق کي بين الاقوامي تنظيموں نے اسے زنا اور جبري شادي کا نام ديا ہے جبکہ جہاد النکاح کو سيکس جہادکي اصطلاح سے ياد کيا جارہا ہے- جہاد سيکس پر تنقيد کرنے واوں کا کہنا ہے کہ اگر يہ فتوي صرف رضا کار خواتين کے شامل ہوتا تو بھي اس سے صرف نظر کيا جاسکتا تھا ليکن بے يار و مددگار خواتين اور لڑکياں ديگر ممالک ميں قائم مہاجر کيمپوں ميں مقيم شامي خواتين بھي نام نہاد جہاديوں کي جنسي درندگي کا نشانہ بن رہي ہيں- شام کي سرحد پر واقع ترکي ميں قائم شامي مہاجرين کے کيمپوں اور اردن کے زعتري کيمپ اور لبنان کے شامي مہاجر کيمپوں ميں شام کي نوجوان خواتين کے ساتھ مسلح دہشت گردوں اور وہاں تعينات مسلح گارڈز کي جانب سے جنسي زيادتي کي مسلسل شکايات موصول ہورہي ہيں حتي بعض رپورٹوں کے مطابق ترکي ميں قائم ايک کيمپ ميں نام نہاد جہاديوں کے ہاتھوں متعدد لڑکيوں کو اجتماعي زيادتي کا نشانہ تک بنايا گيا ہے- يہي اطلاعات اردن کے کيمپوں سے بھي آئي ہيں-
شام کے وہ علاقے جو دہشت گردوں کے قبضے ميں تھے وہاں سے خواتين کي نقل مکاني کا ايک بڑا سبب ہي يہي تھا کہ وہاں ان کي عزتيں محفوظ نہيں تھيں اور جہاد النکاح کے نام پر ان کے ساتھ اجتماعي زيادتي کي جارہي تھي-شام ميں ادليب کے علاقے عريف ميں بھي لڑکيوں اور بچوں کو جنسي ہوس کا نشانہ بنايا گيا- انٹرنيشنل ريسکيو کميٹي نے بھي اپني رپورٹ ميں اجتماعي زيادتي کي نشاندہي کي تصديق کي ہے- اقوام متحدہ کي شعبہ پناہ گرين کي ايک اعلي افسر ايريکافيلر نے بھي خواتين سے بدسلوکي کے واقعات کو تسليم کيا تھا-
سلفي مفتيوں کي پوري تاريخ جاہلانہ اور منحرف نظريات کي پيروي سے بھري پڑي ہے- برطانوي سامراج سے امريکي سامراج تک سبھي ان درباري مفتيوں اور ان کے سرپرست سعودي عرب کو اپنے لئے قيمتي اثاثہ سمجھتے ہيں- حال ہي ميں سعودي عرب کے ايک درباري مفتي سے منسوب ايک اور عجيب و غريب اورانتہائي شرمناک فتوي سامنے آيا جس کے تحت محرم خواتين کو بھي جہاد النکاح کے لۓے مجاز ٹھرايا گيا ہے- مفتي شيخ ناصر العمر نے شامي دہشتگردوں کے لئے اپني بہنوں کے ساتھ "جہادالنکاح" کي اجازت کا فتويٰ جاري کر ديا ہے- اس تکفيري شيخ کا کہنا ہے کہ جہادالنکاح" کے فتاويٰ کو بہت تنقيد کا نشانہ بنايا جا رہا ہے، ليکن شام ميں جو بيگناہ عورتيں اور بچے ہلاک ہو رہے ہيں، ان کے بارے ميں کوئي بات کرنے کو بھي تيار نہيں-
بعض معتبر ذرائع کے مطابق مفتي شيخ ناصر العمر نے سٹيلائيٹ ٹي وي چينل "وصال" پر خطاب کرتے ہوئے جہادالنکاح" کے فتوے پر تنقيد کرنے والوں سے شديد گلہ کيا- ياد رہے کہ سٹيلائيٹ ٹي وي چينل "وصال" شام کے تکفيري اور شدت پسند دہشتگرد گروہوں کا ہم خيال تصور کيا جاتا ہے- مفتي شيخ ناصر العمر کا مزيد کہنا تھا کہ بعض افراد ان فتاويٰ پر شديد تنقيد کر رہے ہيں جو بقول ناصر العمر کے مجاہدين کو جہاد نکاح کي اجازت ديتے ہيں، ليکن يہي افراد شامي فوجوں کي طرف سے شام ميں قتل عام کيخلاف بات نہيں کرتے اور نہ ہي اس کي مذمت کرتے ہيں-
اسلام ٹائمز کے مطابق ناصر العمر نے مزيد کہا ہے کہ شام ميں مجاہدين نامحرم مجاہد خواتين کي عدم موجودگي کي صورت ميں اپني محرم خواتين کے ساتھ جہاد نکاح کرسکتے ہيں- اس وہابي شيخ نے اپنے اس عجيب و غريب فتوے ميں واضح اعلان کيا ہے کہ نامحرم خواتين تک دسترسي نہ ہونے کي صورت ميں شامي مجاہدين اپني محرم خواتين اور بہنوں سے "جہاد نکاح" کرسکتے ہيں-ديگر ذرائع نے بھي يہ خبر دي ہي کہ سعودي عرب کے درباري تکفيري شيوخ نے ايک نيا فتويٰ ديا ہے، جس کي رو سے شام ميں سرگرم عمل دہشتگرد اپنے محرم افراد جہاد النکاح کے ذريعے جنسي تعلقات قائم کرسکتے ہيں- بہر حال جيسا کہ عرض کيا گيا کہ سعودي درباري مفتي اپنے جاہلانہ فتووں کي وجہ سے مشہور ہيں اور نہ جانے کب تک وہ اپنے ان فتووں کے ذريعے اسلام کي بدنامي کا باعث بنتے رہيں گے- البتہ يہ بات مسلم ہے کہ ان فتووں کا ماخذ قرآن و سنت نہيں ہے بلکہ يہ فتوے وھائيٹ ہاۆس کے احکامات کي روشني ميں تيار کئے جاتے ہيں-(ختم شد)
بشکريہ اردو ريڈيو تھران
متعلقہ تحریریں :
مصر کے کشيدہ حالات
يوم القدس اور ايراني قيادت