• صارفین کی تعداد :
  • 1875
  • 9/12/2013
  • تاريخ :

سعودي عرب کي فتوي ساز فيکٹرياں اور غريب مسلمان

سعودی عرب کی فتوی ساز فیکٹریاں اور غریب مسلمان

سعودي عرب کے درباري مفتي اپنے عجيب و غريب فتووں کي بناپر ماضي ميں عالم اسلام جگ ہنسائي کا سبب بنتے رہے ہيں ليکن جب سے سوشل ميڈيا اور سيٹلائٹ ٹي وي چينلوں نے گھر گھر رخنہ کيا ہے اس وقت سے سعودي درباري مفتيوں کے فتوے آئے دن اسلام اور مسلمانوں کي بدنامي کا باعث بن رہے ہيں چنانچہ محمد عبدالرحمان العريفي کے جہاد النکاح سے متعلق فتوے کے حوالے سے عالم اسلام کا ايک بڑا اور معتبر طبقہ اس بات کو ماننے  کے  لۓ تيار ہي نہيں کہ کسي سعودي مفتي نے ايسا کوئي فتوي صادر کيا ہے وہ تو اسے ايک پرو پگنڈا سمجھتے ہيں جس کا مقصد سعودي عرب کے اسلامي تشخص کو نقصان پہنچانا ہے- تاہم اس سلسلے ميں کثرت کے ساتھ شائع ہونے والي خبروں اور خواتين کے ساتھ زيادتي کے واقعات سے متعلق رپورٹوں نے لوگوں کو سوچنے پر مجبور کرديا ہے-

مصرکے کثيرالاشاعت عربي اخبار النہار کي يہ خبر پوري دنيا ميں تہلکہ مچا گئي کہ شام کے شہر حلب ميں شامي دہشت گرد گروہ جبہۃ النصرہ کے ايک مرکزي ليڈر نے قطر کے الجزيرہ ٹي وي چينل کي اينکر پرسن غادہ عويس کے ساتھ جنسي زيادتي کي ہے- يہ ايسي خبر تھي کہ جس کو جٹھلايا نہيں جاسکتا تھا تاہم قطر کي حکومت کي مداخلت پر اس معاملے کو دبا ديا گيا اور عودہ عويس کو ڈرا دھمکا کر چپ  کراديا گيا ليکن اس دوران جانب جبہۃ النصرۃ کي جانب سے بيان ميڈيا پر جاري کيا گيا کہ غادہ عويس نے رضاکارانہ طور پر اپنے آپ کو جہاد النکاح کيلئے پيش کيا تھا- جہاد النکاح کي اصطلاح سعودي مفتي محمد عبدالرحمان العريفي نے ايجاد کي ہے، سعودي عرب کي شاہ سعود يونيورسٹي کے استاد العريفي نے شامي دہشت گردوں کي حمايت کرتے ہوئے کہا تھا کہ دو سال سے شام کے محاذ پر مصروف  مجاہدين کي جنسي خواہشات پوري نہيں ہورہي ہيں لہٰذا ان کي جنسي تسکين کے لئے خواتين خود کو جہاد النکاح کے لئے پيش کريں-

اس فتوے کے بعد بين الاقوامي ذرائع ابلاغ ميں تيونس سے خبر آئي کہ ايک درجن سے زائد لڑکياں جہاد النکاح کے لئے شام روانہ ہوگئيں اور ان کے والدين ان کے لئے پريشان ہيں- اس فتوے کے ذريعے سني مسلمان خواتين کو اس کام کي جانب راغب کيا گيا ہے تاکہ بيرون ملک تعينات نيٹو فورسز کي طرز پر جوان جوان مسلمان لڑکياں نام نہاد مجاہدين کي جنسي تسکين کے ساتھ ساتھ ان کے حوصلوں کو بڑھاتي رہيں- چار اپريل سال 2013ء کو ايک برطانوي اخبار ميں خبر شائع ہوئي کہ تيونس کي 13 جوان لڑکياں جنسي جہاد کے لئے شام روانہ ہوگئي ہيں جبکہ ديگر ممالک ميں بعض عناصر اس رجحان کو بڑھا وا دے رہے ہيں- اس افسوسناک صورتحال کے پيش نظر تيونس کے وزير مذہبي امور کو اپنے ملک کي خواتيين اور لڑکيوں سے يہ اپيل کرنا پڑي کہ وہ جنسي جہاد کے فتوے پر کان نہ دھريں- ( جاري ہے )

 

بشکريہ اردو ريڈيو تھران


متعلقہ تحریریں:

مصر کي تشويشناک صورتحال

مصر ميں جمہوري حکومت کے خلاف سازش