ايراني خواتين تاريخ کے آئينے ميں
قديم ايران ميں عورتوں کا مقام(حصّہ اوّل)
ايران کے لوگ ايراني مہينے اسفند کے ايک خاص دن پر جشن کا اہمتمام کيا کرتے تھے اور اس دن کو "عيد زن" کہا کرتےتھے - اس دن کے موقع پر يہ رسم ہوا کرتي کہ مرد اپني خواتين کے ليۓ تحفے تحائف خريدتے تھے - اس دن کے منانے کا مقصد يہ تھا کہ عورت کي معاشرے ميں خدمات کا اعتراف کيا جاۓ اور اسے ايک خوشي کا احساس دلا کر اس کي حوصلہ افزائي کي جاۓ -
ايران ميں ہميشہ سے عورت کے ساتھ بہت نرمي سے برتاۆ کيا جاتا رہا ہے - عورت کو شخصي اور اجتماعي زندگي ميں پوري طرح سے آزادي حاصل رہي ہے - قديم ايران ميں مردوں کي مانند خواتين فوجي ہنر بھي سيکھ سکتي تھيں اور بعض مواقع پر فوجي کمانڈر کے طور پر بھي انہوں نے اپني ذمہ دارياں نبھائي ہيں - بانو آرتميس کي مثال تاريخ ميں موجود ہے جو يونان کے خلاف ايراني فوج کي سپہ سالار تھي - گرد آفريد جو ايک سرحدي محافظ تھي ، اس نے سھراب کے سامنے صف آرائي کي - آذرميدخت , پوراندخت و دنياک ايسے نام ہيں جنہوں نے فوجي کمان سنبھالي -
انساني تمدن اور ايراني تمدن کي خوبصورتي اور حسن کا اندازہ اس بات سے لگايا جا سکتا ہےکہ تاريخ ميں ايراني عورت اس دور کے مردوں کي طرح مختلف طرح کے پيشوں سے وابستہ رہ سکتي تھي - وہ آزادي کے ساتھ وکيل تھي ، اور بعض مواقع پر منصف کے فرائض بھي اس نے انجام ديۓ ہيں - ايران ميں عورتوں اور مردوں کي برابري کي ايک عظيم مثال تاريخ ميں اس وقت ہمارے سامنے آتي ہے جب ماد کے آخري بادشاہ نے حکومت اپني بيٹي کو سپرد کي کيونکہ اسکي کوئي نرينہ اولاد نہ تھي - ايراني عورت نے سات ہزار سال کي ثقافت کا سفر طے کيا ہے اور آج اپني موجودہ شکل ميں وہ معاشرے کي اہم اور محترم شخصيت کے طور پر ہمارے سامنے ہے - يہ جان لينا ضروري ہے کہ جس دور ميں دنيا کے دوسرے حصوں ميں عورت کي تضليل کي جا رہي تھي اور اسے ذلت اور حقارت کي نظر سے ديکھا جاتا تھا ، اسي دور ميں ايران ميں عورت کو بہت اعلي مقام حاصل تھا اور اس کے حقوق کا خيال رکھا جاتا تھا -
تحرير : سيد اسداللہ ارسلان
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحریریں:
خواف ايک تاريخي شھر
دارالفنون کے کام کرنے کا آغاز