قديم ايران ميں عورتوں کا مقام
قديم ايران ميں عورت کو بہت عزت دي جاتي تھي اور معاشرے ميں ان کا ايک اعلي مقام تھا - ايران کے رہنے والے اپني عورتوں کو عربوں کي مانند حقير نہيں سمجھتےتھے - عرب کے رہنے والے لوگ اپني عورتوں کو اپنے ليۓ باعث شرم تصور کرتے تھے جبکہ اس زمانے ميں ايران کے رہنے والے اپني عورتوں کو ايک مقدس مقام ديتے تھے اور انہيں زندگي کا اہم اور لازمي جزو تصور کرتے تھے -
کوروش کي بزرگي اور عظمت کا چرچا ہر جگہ ہے اور اس نے اپنے زمانے ميں حقوق بشر کے ليۓ بہت زيادہ کام کيا - اس نے انسانيت کے ليۓ حقوق مقرر کرنے کے ليۓ ايک منشور بنايا اور آج بھي يہ برطانيہ کے ايک ميوزيم ميں موجود ہے - يہ منشور ايک طرح کا ثبوت ہے کہ کوروش نے اپنے دور حکومت ميں تمام انسانوں کي برابري کے ليۓ کام کيا اور عورت کو معاشرے ميں ايک قابل احترام مقام ديا اور انہيں مرد کے برابر جگہ دي -
کوروش کے دور ميں ايک حاملہ عورت کو کام کرنے کي اجازت نہيں دي جاتي تھي اور اسے آرام کرنے کو کہا جاتا تھا - اس دوران اس حاملہ عورت کي تنخواہ مسلسل اسے ملتي رہتي تھي -
ايران کي تاريخ ميں عورتوں کو ايک اعلي مقام حاصل تھا اور زرتشتيوں کي مقدس کتاب اوستا ميں کسي بھي مرد کو اخلاقي يا مذھبي لحاظ سے عورت پر فوقيت نہيں دي گئي ہے - زرتشتيوں کے ا نعرے کے مطابق يعني نيک بولنا ، نيک عمل اور عورتوں اور مردوں کے ليۓ نيک سوچ رکھنے کي نصيحت کي گئي ہے -
اسلام سے قبل يعني ساساني دور ميں بھي عورت کو ايراني معاشرے ميں ايک اعلي مقام حاصل تھا اور معاشرے کے مختلف طرح کے مسائل ميں ايک اہم عضو کي حيثيت سے اسے اہميت دي جاتي تھي - اہم مسائل کے حل کے ليۓ خواتين کو مشوروں ميں شريک کيا جاتا تھا اور ان کي راۓ کو بڑي اہميت دي جاتي تھي - ايران ميں بعض خواتين ملک کي سربراہ بھي رہي ہيں اور ان ميں آذر ميدخت ( خسرو پرويز کي بيٹي ) ايک اہم نام ہے -
ھخامنشي دور ميں بھي ايسي ہي حالت تھي جب آريائي سرزمين کا آغاز ہوا - اس دور کي تاريخ کا مطالعہ کرنے سے ہميں پتہ چلتا ہے کہ ھخامنشي دور حکومت ميں عورتوں کي سوچ کس قدر اعلي تھي - قديم ايران ميں عورت واقعي طور پر معاشرے کے ہر کام ميں اپنا فعال کردار ادا کرتي رہي ہے اور ہر ايک زمان و مکان ميں اس کي معاشرتي سرگرميوں سے انکار نہيں کيا جا سکتا ہے - ايران کي تاريخ ميں مذھبي لحاظ سے بھي عورت نے خود کو ثابت کيا اور اپنے علم و عمل کي بنياد پر اس نے خود کو معاشرے ميں ايک اعلي درجہ پر فائز ہونے کا اہل قرار ديا - قديم دور کي مذھبي رسومات ميں عورت اور مرد ايک ساتھ شريک ہوتے تھے - آگ کي پرستش کے ليۓ ان کا مقررہ وقت تھا اور باقاعدگي کے ساتھ مذھي آداب کو انجام ديتي تھيں - معاشرے کے اہم پيشوں مثلا وکالت اور منصب کے عہدوں پر بھي فائز ہوا کرتي تھيں - معاشرے ميں عورتوں کي اہميت کے پيش نظر زرتشتي آئين ميں سال کے ايک دن کو عورتوں کے مخصوص رکھا گيا تھا - ( جاري ہے )
تحرير : سيد اسداللہ ارسلان
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحریریں:
ساساني دور حکومت ميں موسيقي
کيا جمشيد دنيا کا پہلا بادشاہ تھا ؟