• صارفین کی تعداد :
  • 3694
  • 8/9/2013
  • تاريخ :

مغرب ميں حجاب ، آيۃ اللہ خامنہ اي کے نقطہ نگاہ سے

مغرب میں حجاب ، آیۃ اللہ خامنہ ای کے نقطہ نگاہ سے

حجاب، قائد انقلاب اسلامي کے نقطہ نگاہ سے(حصّہ اوّل)

حجاب، قائد انقلاب اسلامي کے نقطہ نگاہ سے(حصّہ دوّم)

حجاب، قائد انقلاب اسلامي کے نقطہ نگاہ سے(حصّہ سوم)

 

دوسرا باب: مغربي تہذيب ميں حجاب

 

اسلام اور مغربي تہذيب ميں حجاب کا چيلنج:

ميں نے بارہا کہا ہے کہ يہ ہماري مجبوري نہيں ہے کہ ہم اپنے موقف کا دفاع کريں- دفاع تو مغرب کي انحطاط پذير ثقافت کو کرنا چاہئے- عورتوں کے سامنے جو بات ہم پيش کرتے ہيں اس کا کوئي بھي با شعور اور منصف مزاج انسان منکر نہيں ہو سکتا- ہم عورت کو عفت، پاکيزگي، حجاب، مرد و زن کي حد سے زيادہ آميزش سے اجتناب، انساني وقار کي حفاظت، غير مردوں کے سامنے سجنے سنورنے سے اجتناب کي دعوت ديتے ہيں- کيا يہ بري چيز ہے؟ يہ تو مسلمان عورت کے وقار کي ضمانت ہے، يہ عورت کے عز و شرف کي بات ہے- جو لوگ عورت کو اس انداز کے ميک اپ کي ترغيب دلاتے ہيں کہ گلي کوچے کے لوگ اسے ہوسناک نظروں سے ديکھيں، انہيں اپنے اس نظرئے کا دفاع کرنا چاہئے کہ انہوں نے عورت کو اتنا کيوں گرا ديا ہے اور اس کي اس انداز سے تذليل کيوں کر رہے ہيں؟! ان کو اس کا جواب دينا چاہئے- ہماري ثقافت تو ايسي ثقافت ہے جسے مغرب ميں بھي با شعور افراد اور اچھے انسان پسند کرتے ہيں اور اسي انداز سے زندگي بسر کرتے ہيں- وہاں بھي با عفت و متانت خواتين اور وہ عورتيں جو اپني شخصيت کو اہميت ديتي ہيں کبھي بھي غيروں کي ہوسناک نگاہوں کي تسکين کا ذريعہ بننا پسند نہيں کرتيں- مغرب کي انحطاط پذير ثقافت ميں ايسي مثاليں بہت ہيں-

 

يورپ ميں حجاب کي قدر و قيمت کي نفي:

مغربي دنيا کو چاہئے کہ ہميں جواب دے جس نے گزشتہ ادوار سے موجودہ دور تک عورتوں کي اتني توہين کي اور انہيں اتنا گرا ديا! آپ ديکھئے کہ يورپ اور ديگر مغربي ممالک ميں کچھ عرصہ قبل تک عورتوں کو مالياتي اختيارات حاصل نہيں تھے- بيسويں صدي عيسوي کے اوائل تک، تمام تر دعوۆں کے باوجدو اور عجيب و غريب انداز کي بے پردگي کے باوجود جو مغرب ميں روز بروز بڑھتي جا رہي ہے، اس بے لگام جنسي اختلاط اور آميزش کے باوجود جسے وہ عورت کے احترام اور قدر و قيمت کي علامت قرار ديتے ہيں، ان ساري چيزوں کے باوجود عورت کو يہ حق نہيں تھا کہ اس ثروت کو بھي جو اس کي اپني ہوتي تھي، اپني مرضي کے مطابق استعمال کرے! شوہر کے سامنے وہ اپنے مال و متاع کي بھي مالک نہيں ہوتي تھي- يعني جو عورت شادي کرتي تھي اس کي ساري دولت اس کے شوہر کي ہو جاتي تھي- اسے يہ حق نہيں ہوتا تھا کہ خود اسے استعمال کرے- پھر رفتہ رفتہ بيسويں صدي کے اوائل ميں عورت کو مالکانہ حقوق ملے اور کام کي آزادي دي گئي- يعني اس چيز سے بھي عورت کو محروم رکھا تھا جو بنيادي ترين انساني حقوق ميں شمار ہوتي ہے- ان کا سارا زور اقدار کا درجہ رکھنے والے امور کے منافي چيزوں پر تھا- حجاب کے سلسلے ميں ہم جو اتني تاکيد کرتے ہيں، اس کي يہي وجہ ہے-(جاری ہے)

 

 

بشکریہ خامنہ ای ڈاٹ آی آڑ


متعلقہ تحریریں:

کيا عورت تيسرے درجہ کي مخلوق ہے ؟

عورت کي مغربي حيثيت