پيامبر (ص) اور ائمہ اطہار کا احترام
رسول اللہ (ص) اور صالحين سے تبرک و توسل (حصّہ اوّل)
ابن تيميہ وہابيت کا نظرياتي باني ہے اور انکار توسل سميت وہابي عقائد کو اسي نے اختراع کيا ہے ليکن ابن تيميہ کے بارے ميں بھي ايک روايت ديکھنا بےجا نہ ہوگا:
ابن کثير ابن تيميہ کے جنازے کے بارے ميں لکھتا ہے: جنازے کے شرکاء نے اپنے دستار اور رومال تبرک کے طور پر ابن تيميہ کي ميت پر پھينکے--- اور "اس کے غسل کے پاني کو تبرک کے عنوان سے پي ليا!!"؛ يہ ان لوگوں کا عمل تھا جو ابن تيميہ کے براہ راست شاگرد تھے-
ايک دن مروان نے ايک شخص کو ديکھا جس نے پيشاني قبر نبي (ص) پر رکھي تھي- مروان نے اس کي گردن پکڑ لي اور کہا: جانتے ہو کيا کررہے ہوں؟ اس شخص نے سر اٹھايا تو مروان نے ديکھا کہ وہ ابو ايوب انصاري ہيں-
ابو ايوب نے کہا: ميں پتھر کے پاس نہيں آيا رسول اللہ (ص) کے پاس آيا ہوں- ميں رسول اللہ (ص) سے سنا جو فرما رہے تھے: اپنے دين پر گريہ نہ کرو جب امت کے اہل افراد اس کے کرتے دھرتے ہوں بلکہ اس وقت اپنے دين کے لئے گريہ کرو جب نا اہل افراد حاکم اور عہدہ دار ہوجائيں- (1) عجب ہے کہ مروان کو رسول اللہ (ص) نے جلاوطن کيا تھا اور خليفہ ثالث نے اس کو مدينہ بلوايا اور مروان يا امويوں نے زيارت اور توسل کي مخالفت کي جن کي پيغمبر دشمني پر پوري اسلامي تاريخ گواہ ہے اور آج بھي جو لوگ مخالفت کررہے ہيں نہ صرف امويوں کي تعليمات پر کاربند ہيں بلکہ ان کا نام و نشان اور لقب و کنيت استعمال کرکے فخر کے ساتھ مسلمانوں کے لئے بلائے جان و ايمان، اسلام کے لئے مصيبت اور کفر کے لئے سرمايۂ اميد بنے ہوئے ہيں- (جاری ہے)
حوالہ جات:
1- مستدرك حاكم، ج 4 ص 515- تاريخ طبري، ج 1 ص 80-
ترجمہ و تحریر: محمد حسین حسینی
متعلقہ تحریریں:
حضرت حجر ابن عدي کي زندگي کے حالات
سيد الشھدا کي ياد ميں آنسو بہانا