• صارفین کی تعداد :
  • 4182
  • 7/7/2013
  • تاريخ :

نيشنل ميوزيم آف پاکستان 

نیشنل میوزیم آف پاکستان

پاکستان کا قومي عجائب گھر (نيشنل ميوزيم آف پاکستان) 17 اپريل 1950ء کو کراچي ”‌فريئرہال“ ميں قائم کيا گيا- بعد ميں يہ مختصر جگہ اس تاريخي ميوزيم کے ليے موزوں نہ ہونے کے باعث 1958ء ميں ڈاکٹر ضياءالدين روڈ پر ايک وسيع عمارت کي تعمير شروع کي گئي- اس کا افتتاح 20 فروري 1970ء کو جنرل يحييٰ خان نے کيا- شروع ميں اس ميوزيم کي صرف چار گيلرياں تھيں- تاہم بعد ميں عجائب گھر ميں ايک شاندار ”‌قرآن گيلري“ سميت مزيد گيلريوں کا اضافہ کيا گيا اور يوں کل گيلريوں کي تعداد 11 ہو گئي ہے- ميوزيم کے قيام کا مقصد قديم اور قيمتي ورثے کو محفوظ کرنا، آرکيالوجي کے مطالعے کے مواقع فراہم کرنا اور پاکستان کي ثقافت اور کلچر کو متعارف کروانا تھا- ميوزيم کا گراونڈ فلور ايک ہال نما جگہ ہے جہاں پر قومي دنوں کي مناسبت سے ہر سال نمائشوں کا اہتمام کيا جاتا ہے- عجائب گھر ميں رکھي تمام اشياء پاکستان کے ثقافتي ورثے کا ايک مجموعہ ہيں-

پہلي منزل کي جانب جانے والي سيڑھيوں کے ساتھ پاکستان کي تاريخي عمارات ومقامات کي تصاوير اور ان کي تفصيل لکھي ہوئي ہے- پہلي منزل کو ايوان ہائے نمائش کے طور پر ترتيب ديا گيا ہے- اس منزل پر ماقبل تاريخ ( Prehistoric)، گندھارا تہذيب، ہندو مجسمے، تحريک آزادي کے متعلق اشياء، قديم سکے اور قرآن مجيد کے قلمي نسخے رکھے گئے ہيں- ماقبل تاريخ يعني ”‌پتھر کے دور“ کي گيلري اور اس کے ساتھ ديگر گيلريوں ميں پاکستان کے مختلف علاقوں سے دريافت ہونے والي مختلف چيزيں رکھي ہوئي ہيں اور ان ميں سے بعض چيزيں 25 سو قبل مسيح کي ہيں- يہاں وادي سندھ، بلوچستان، ہڑپہ اور موہنجودڑو، کوٹ ديجي اور چولستان کے علاقوں سے دريافت ہونے والے آثار قديمہ رکھے ہوئے ہيں- کھدائي کے دوران ملنے والي ان اشياء اور موہنجودڑو ميں تعميرعمارتوں کي تصاوير ديکھ کر اس دور کے متعلق يہ اندازہ لگايا جا سکتا ہے کہ اس دور کے لوگ غاروں اور جنگلوں کي زندگي چھوڑ کر باقاعدہ شہري زندگي اور تمدن ميں اپنے آپ کو ڈھال چکے تھے- ان لوگوں کے گھروں کے ساتھ نکاسي آب کا نظام ان کي شہري زندگي کے متعلق منصوبہ بندي کي عکاس ہے- ( جاری ہے )

تحریر : محمد نعیم ( کراچی اپ ڈیٹ )

پیشکش : شعبہ تحریر و پیشکش تبیان


متعلقہ تحریریں:

ترکش اور اسلامي آرٹ ميوزيم

لاہور ميوزيم کا مختصر تعارف