روايتي طب کي تاريخ
قديم زمانے سے اب تک طب انسان کي زندگي کے ساتھ ساتھ چل رہي ہے- انسان اپني پيدائش کے ساتھ ہي بيماري اور درد کو محسوس کرتا آ رہا ہے اسي ليے ان کو دور کرنے کے ليے کوئي راستہ ڈھونڈتا رہا - ايران ، يونان، چاڈ ، آشور، مصر اور تمام مہذب دنيا کو طب سے واقفيت ضرور تھي اور وہ لوگ جو طبيب تھے پنڈتوں کي صورت ميں مندروں ميں بھي کام کرتے تھے-اس زمانے ميں طب ايک علم کي صورت ميں نہيں تھا- 460 قبل مسيح سے پہلے طب نے علم کي شکل اپنا لي اور يوناني طب سامنے آئي- يوناني طب کے دو بڑے اہم طبيب "بقراط "اور" جالينوس "تھے -
بقراط (قبل مسيح 460 سے 375 تک)
بقراط ايک مشہور يوناني سائنس دان تھا ، انہوں نےطبابت ميں بہت کام کيا اور اسي ميں نام بھي خوب بنايا - بقراط طب کو خرافاتي روپ اور مندروں سے باہر لانے ميں کسي حد تک کامياب ہوا- انھوں نے ثابت کرديا کہ جينا اور مرنا دنيا کے باضابطہ قاعدوں کي بنا پر ہوتا ہے- يوں بقراط نے سائنسي علاج کي بنياد ڈالي اور اسي وجہ سے بقراط کو" بابائے طب" کا نام بھي ديا گيا ہے - بقراط نے مصر اور بين النہرين کي قديم ترين تہذيبوں اور وہاں پيدا ہونے والے خيالات سے بھي استفادہ کيا (بين النہرين موجودہ عراق ، شام اور ترکي پر مشتمل وہ علاقہ ہے جو دريائے دجلہ اور فرات کے مابين واقع ہے ، اس ميں پروان چڑھنے والي تہذيب دنيا کي چند قديم ترين تہذيبوں ميں سے ہے-)
بقراط نے ايک سوگند نامہ لکھا ہے يہ سوگند نامہ طبيبوں کے ليے ابھي تک بہت اہم ہے - اس سوگند نامہ کے ايک حصے ميں لکھا گيا ہے :
"ميں وعدہ کرتا ہوں کہ اپنے آپ کو لوگوں کي خدمت اور انسانيت پر قربان کروں گا اور اپنا کام شرافت اور وجدان سے کروں گا - ميرا پہلا فرض بيماروں کي تندرستي ہے-"
بقراط نے پہلے سے موجود علم ميں بے پناہ اضافہ کر کے اپنے خيالات ، تصورات اور اصلاحات کے ذريعے اس کو اس مقام تک پہنچايا اور آنے والے زمانوں ميں تحقيق اور ترقي کي بنياديں فراہم کر ديں-
جالينوس (130ء - 200ء )
جالينوس بھي ايک يوناني طبيب و فلسفي تھے - سولہ برس کي عمر ميں طب کا مطالعہ شروع کيا - جالينوس ايک حکيم يا طبيب ہونے کے ساتھ ساتھ علم الہيئت ، نجوم اور فلسفہ کے بھي ماہر تھے- انہوں نے قديم يوناني نظريات کو ايک شفاف شکل دي اور اس کو عملي طور پر سمجھنے کي کوشش کي- جالينوس کي تقريبا ڈيڑھ سو تصانيف ہيں جو طب، منطق ، صرف و نحو ، اخلاقيات ، فلسفہ اور ادب کے متنوع مضامين سے تعلق رکھتي ہيں- انہوں نے ارسطو اور افلاطون کي بعض کتابوں کي شرح بھي لکھي- ( جاری ہے )
تحریر: مھدیہ نژاد شیخ
پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں:
جسماني صحت اور پيدل چلنا
امراض ريہ کي دوائيں