رسول (ص ) کے صحابي کي قبر کي بےحرمتي
حجر ابن عدي ، قرباني شقاوت و تعصب ( حصّہ اوّل )
حجر ابن عدي ، قرباني شقاوت و تعصب(حصّہ دوّم )
شايد يہ بات بےجا نہ ہوگي اگر ہم ان لوگوں کا تذکرہ کريں جنہوں نے پيغمبر اسلام (ص) کے صحابي کي قبر کي بے حرمتي کي ہے وہ کن فکروں کے پروردہ تھے آئيے ذرا تفصيل سے وہابيت کے عقائد سے آشنائي پيدا کرتے ہيں - درحقيقت وہابيت کا آغاز ابن تيميہ کے افکار سے ہوتا ہے سورہ طہ کي پانچويں آيت ميں ارشاد ہوتا ہے کہ " وہ رحمن عرش پر اختيار اور اقتدار رکھنے والا ہے - ليکن ابن تيميہ اس آيت کي تفسير ميں کہتا ہے کہ خدا آسمان پرايک تخت پر بيٹھا ہے- حالانکہ خدا جسم و جسمانيات سے مبرہ ومنزہ ہے ليکن وہ خدا کے جسم کا قائل ہوا ہے -اس کے فکري انحرافات صرف خدا سے ہي مخصوص نہيں رہے بلکہ اس نے پيغمبر اسلام(ص) اہل بيت طاہرين اور صالحين کے بارے ميں بھي اپني ناقص فکروں کو روا رکھا ہے چنانچہ اس نے پيغمبر اسلام (ص) اور ائمہ طاہرين عليہم السلام سے طلب دعا کو توحيد کے خلاف اور شرک شمار کيا ہے يہي نہيں بلکہ اس نے پيغمبر اسلام اور اہل بيت طاہرين کے قبور کي زيارت و احترام کو بھي غلو ، بدعت اور مشرکوں کے کام سے تعبير کيا ہے البتہ اہل سنت حضرات نے ابن تيميہ کے اس نظريئے کي سخت مخالفت کي ہے کيونکہ يہ عقيدہ قرآن کريم کي بہت سي آيتوں اور بے شمار معتبر روايتوں کے منافي ہے -
ابن تيميہ کا ايک شاگرد بنام محمد ابن عبد الوھاب تھا جس نے عصر حاضر ميں موجود وہابيت کا بيج بويا -وہابيوں کے عقيدے کے مطابق خدا کے علاوہ کسي کي قسم کھانا شرک ہے حالانکہ قرآن کريم ميں خدا کي قسم کے علاوہ تقريبا چاليس مقامات پر آسمان، چاند ، سورج ، زمين ، رات ، دن، انجير، زيتون ، اور پيغمبر کي جان کي قسم کھائي ہے خلاصہ يہ کہ اس فرقے کا عقيدہ بے بنياد مفروضوں پر مشتمل ہے جس نے دولت و ثروت اور غلط پروپگينڈے کے ذريعے اس بات کي کوشش کي ہے کہ مغرب زدہ استعماروں کے اہداف و مقاصد کے مطابق مختلف اسلامي فرقوں کے درميان تفرقہ پيداکردے-
بہرحال پيغمبر اسلام (ص) اور اميرالمومنين کے عظيم صحابي حجر ابن عدي کي قبر کو کھود کر ان کے جسداطہر کو نامعلوم مقام پر منتقل کرنا سلفيوں کي ايک نئي سازش اور بدترين جارحيت ہے -مذہب اسلام ميں قبر کھودنا حرام اور گناہ کبيرہ ہے جب کہ اس وقت کچھ لوگوں نے مسلمان ہونے کے باوجود صدر اسلام کي عظيم و موثر شخصيتوں ميں سے ايک عظيم فرد کي قبر اقدس کو مسمار کرديا ہے- اور بے حيائي و جسارت اتني زيادہ بڑھ گئي ہے کہ اس متعصب گروہ نے اعلان کردياہے کہ بارگاہ حضرت زينب اور حضرت سکينہ سلام اللہ عليہا کو مسمار کرکے ان کي بھي قبريں بھي کھود ڈاليں گے - يہ بات عقل قبول نہيں کرتي کہ شام کے حکومت مخالفين جو شام کو آزادي دلانا چاہتے ہيں اس طرح کي غير انساني حرکتيں انجام دے کر کياکرنا چاہتے ہيں اور اس کا رونماہونے والے توہين آميز واقعات سے کيا تعلق ہے ؟ ليکن قابل افسوس بات يہ ہے کہ عالمي ادارے ، سياسي حلقے اور مغربي ذرائع ابلاغ جنہوں نے دوہزار ايک ميں افغانستان کے صوبہ باميان ميں سلفي ہمفکر گروہ کے ہاتھوں بدھشٹوں کے مجسموں کو مسمار کرنے پر بہت زيادہ شور مچايا تھا مسلمانوں کي اس عظيم و بزرگ ہستي کي ويراني قبر پر کيوں خاموش تماشائي بنےہوئے ہيں اور ظالموں اور مجرموں کي پشت پردہ حمايت کررہے ہيں -
پييغمبر اسلام (ص) کے عظيم صحابي حجر ابن عدي کے مزار اقدس کي توہين اور اس طرح کے امور کے دوبارہ انجام دينے کي دھمکي ، شايد اس سلفي گروہ کي ايک نئي سازش اور حربہ ہو کيونکہ جو لوگ شام کے بحران اور قتل و غارتگري کے باوجود اپنے اہداف و مقاصد تک نہيں پہنچ سکيں ہيں انہوں نے توہين آميز اقدامات کا سلسلہ شروع کرديا ہے تاکہ اس کے ذريعے شام ميں فتنہ وفساد کي آگ بھڑکا سکيں-
ليکن جس طرح سے حجر ابن عدي کو قتل کرکے امير شام معاويہ ابن سفيان ہميشہ کے لئے ذليل و خوار ہوگيا اسي طرح وہابيوں کے ہاتھوں ، جو اپنے کو مسلمان کہتے ہيں ،حجر ابن عدي کي قبر کو کھود کر ان کي لاش کو غائب کرنے سے اس گروہ کا حقيقي چہرہ پہلے سے زيادہ کھل کر سامنے آگيا ہے - ( ختم شد )
بشکریہ اردو ریڈیو تھران
متعلقہ تحریریں:
کربلا کے فورا بعد وجود پانے والے انقلابات
امام زين العابدين کا خطبہ