آپ بيتي
اپني زندگي کے احوال و واقعات کابيان "آپ بيتي" کہلاتا ہے- اسے خودنوشت (autobiography) بھي کہہ سکتے ہيں- آپ بيتي محض احوال و واقعات کا مجموعہ نہيں ہوتي بلکہ اکثر اوقات لکھنے والے کي داخلي کيفيتوں، دلي احساس، شخصي اور عملي تجربوں، زندگي کے جذباتي پہلوğ اور بحيثيت مجموعي زندگي کے بارے ميں اس کے نقطہ نظر کي ترجماني کرتي ہے-
مصنف بعض اوقات ان خارجي، سياسي، معاشي، معاشرتي عوامل کا بھي ذکر کرتا ہے، جو کبھي اس پر اثرانداز ہوئے يا جنہوں نے اس کي زندگي کا ايک خاص رخ متعين کرنے ميں اہم کردار ادا کيا- مگر يہ ضروري نہيں کہ ہر آپ بيتي ميں يہ تمام عناصر يکساں اور لازمي طور پر موجود ہوں-
لکھنے والا اپنے مزاج، افتاد طبع اور انداز فکر و نظر کے مطابق آپ بيتي ميں بعض پہلوğ کو نماياں کرتا اور ابھارتا ہے اور بعض پہلوğ کو اختصار کے ساتھ سرسري انداز ميں بيان کرتا ہے-
ڈاکٹر سيد عبداللہ کے الفاظ ميں "سب سے اچھي آپ بيتي وہ ہوتي ہے جو کسي بڑے دعوے کے بغير بےتکلف اور سادہ احوال زندگي پر مشتمل ہو-"
آل احمد سرور کا موقف آپ بيتي کے بارے ميں يہ ہے کہ: "آپ بيتي" "جگ بيتي" بھي ہوتي ہے کيونکہ ايک فرد اپنے خاندان، ماحول، علمي اداروں، تحريکوں، شخصيات، تہذيبي، ادبي، معاشرتي اور سياسي حالات سے دوچار ہوتا ہے- ان سے بہت کچھ ليتا ہےاور شايد تھوڑا بہت انہيں ديتا بھي ہے-
قدرت اللہ شہاب کا خيال يہ ہے: "آپ بيتي" نام ہے واقعات کے مجموعے کا- واقعات جس قدر اہم اور انوکھے ہوں گے آپ بيتي اُسي قدر قابل مطالعہ ہوگي، نيز حسن بيان، آپ بيتي کو چار چاند لگا ديتا ہے-
ان تعريفوں کو مدنظر رکھتے ہوئے آپ بيتي کي دو صفات اہم ہيں: "بيان حسن اور توانائي" اور "آپ بيتي اور جگ بيتي کا انضمام"
آپ بيتي مختلف مقاصد کے تحت لکھي جاتي ہے- بيشتر لکھنے والوں کا مقصد اصلاحي اور اخلاقي ہوتا ہے، اس قسم کي آپ بيتيوں ميں مصنف چاہتا ہے کہ قارئين مصنف کے تجربات و مشاہدات کي روشني ميں اپني زندگي کو بہتر اور مفيد بنائيں- اس کے برعکس بعض آپ بيتياں محض يادگار اور دلچسپي کي خاطر لکھي جاتي ہيں-
متعلقہ تحریریں:
اردو سفرنامے کي اولين روايت