اسلامي انقلاب اور مغربي تاثرات
مسلمانوں پر اسلامي انقلاب کے اثرات کي سچائي
اسلامي انقلاب کے خواتين پر اثرات
اسلامي انقلاب نے اسلامي تشخص اجاگر کيا
اتحاد دين و دولت
ھانٹينگٹون نے سن 1372/1993 ميں اسلامي انقلاب کے بعد مغرب کي اسلام کي سياسي حيثيت پر بات کرتے ہوۓ کہا کہ اسلامي بلاک جو خود کو مغرب کا معاصر رقيب سمجھتا ہے درحقيقت دنيا ميں امريکي نظام کے ليۓ خطرہ ہے کيونکہ امريکي مذھب اور سياست کو الگ سمجھتے ہيں - کميونزم کے زوال پذير ہونے کے بعد امريکہ کے سامنے اسلامي نظام بڑا خطرہ ہے - اس مسئلہ پر مغربي دنيا کي شديد توجہ ظاہري طور پر جواب ہے اس کا کہ جس کو ايک مغربي مفکر لارنس سن 1369/19990 نے يوں بيان کيا کہ سن1357/1979 ميں امام خميني رح کي رہبري ميں آنے والے اسلامي انقلاب کو ايک حيرت انگيز پديدہ قرار ديا جس کے بعد مذھب اور سياست کے باہمي رابطہ کے متعلق متعدد مطالعات اور تحقيقات انجام دي گئيں اور اسلامي انقلاب سے رہنمائي ليتے ہوۓ امريکہ کي يونيورسٹي شکاگو ميں بھي اس پر کام کا آغاز ہوا ہے ليکن دنيا ميں دين و سياست کو ايک ہي جگہ ديکھنے يا چاہنے سے ( جيسے لاطيني امريکہ ميں تحريک الھيات رھائي) اور اسلامي دنيا ميں (حماس و حزب اللہ ) ايک قابل ارزش تبديلي رونما ہوئي ہے - (18)
اسلام مبارز:
اسلامي انقلاب کي کاميابي کے بعد استکبار اور جابر قوتوں کا مقابلہ کرنے کے ليۓ اسلام نے جو راستہ اختيار کيا ہے اس ميں ايک جدت آئي ہے - اس سے قبل حتي سابقہ مجاہدين اور موجودہ منافقين جيسے ايران کے سياسي گروہ ظلم کے خلاف اسلام کي طاقت پر صحيح يقين نہيں رکھتے تھے ليکن اسلامي انقلاب کي کاميابي نے يہ ثابت کر ديا کہ اگر اسلام کو درست انداز ميں بيان کيا جاۓ تو اس ميں دينا کي طاقت ور ترين سياسي رژيم کو الٹايا کر اس کي جگہ خود حکومت تشکيل دينے کي صلاحيت ہے - يہ واقعہ ايسي جماعتوں اور تحريکوں کي توجہ کا مرکز بنا جو نيشنلزم ، کميونزم وغيرہ کي وجہ سے سياسي آرام تک رسائي نہيں رکھتے تھے - اس دوران فلسطين کا مسئلہ ايک قومي اور علاقائي مسئلہ سے ايک بين الاقوامي اسلامي مسئلے کي حيثيت اختيار کر گيا - تحريک فلسطين کو اسلامي انقلاب کي کاميابي کے بعد مزيد تقويت ملي ہے اس ليۓ تحريک فلسطين اسلام کو وہ واحد ہتھيار تصور کرتي ہے جو اس مسئلہ کو کسي نتيجہ تک پہنچانے کي قوت رکھتا ہے - (19)
شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان