• صارفین کی تعداد :
  • 6534
  • 4/13/2013
  • تاريخ :

اتحاد دين و دولت

ایران کا پرچم

ايران کے اسلامي انقلاب کے اثرات

مسلمانوں پر اسلامي انقلاب کے اثرات کي سچائي

اسلامي انقلاب کے خواتين پر اثرات

اسلامي انقلاب نے اسلامي تشخص اجاگر کيا

يہاں يہ بات بھي قابل ذکر ہے کہ اسلامي تحريکوں نے  دنيا کے اہم سياسي گروہوں  پر بھي اپنے اثرات مرتب کيۓ ہيں -  ان مذھبي تحريکوں کا نقطہ نظر يہ ہے کہ سياست اور مذھب کا آپس ميں بڑا گہرا تعلق ہے -  اس  نقطہ نظر کو اسلامي انقلاب کي کاميابي نے مزيد تقويت بخشتي ہے - دوسرے الفاظ ميں  ايران ميں اسلامي انقلاب کے فورا بعد سے حضرت امام خميني رح نے نظريہ جھان گرائي انقلاب اسلامي ايران کو  دين و حکومت کے باہمي جوڑ  کي بنياد پر بہترين اور وسيع جانا -  وہ ديني تعليمات کي بنياد پر اس بات کے معتقد تھے کہ کمزوروں کا ارادہ   آخرکار انہيں دنيا کي رہبري  نصيب کرے گا اور حتي وہ يہ خوشخبري  بھي ديتے تھے کہ  بہت  جلد خدا کا وعدہ پورا ہو گا اور محروم لوگ دولت مندوں کي جگہ لے ليں گے -

اسلامي انقلاب کي فکر و نظر کے  لحاظ سے مذھب اور سياست کو ايک ساتھ لے کر چلنا اور سمجھنا کوئي مشکل کام نہيں ہے  کيونکہ اسلامي امت کے قيام سے مسلمانوں کو  مختلف ملتوں سے صرف نظر رکھ کر آپس ميں  يکجا کرنے ميں مدد ملتي ہے -  يہ سب اسلامي انقلاب کي برکت  سے ممکن ہوا -  اس کے  علاوہ اسلامي انقلاب  کتاب مقدس  يعني قرآن مجيد کي پيروي  اور احکامات اسلامي پر عمل پيرا ہونے کي تاکيد کرتا ہے جس کے بعد ذرا شک باقي نہيں رہتا ہے کہ  دنيا ميں يہ انقلاب  صرف اور صرف  دين اسلام کي بنياد پر آيا ہے -  يہ  پديدہ در حقيقت وہي ہے کہ جس کو بعض مغربي مفکرين از جملہ ھنيز  نے سن 1993/ 1372  ميں تجديد حيات جھان  مذھب ( اسلام ) کا نام ديا -  (16)

اسي وجہ سے  اسلامي انقلاب کے نتيجہ ميں جب مذھب اور سياست   يکجا ہوۓ تو امريکي حکومت نے اسلامي رحجان کو دنيا کي تباہي کا باعث قرار دينا شروع کر ديا اور  متحرک مسلمانوں کو مغرب اور اسلام کے مابين جنگ کے سپاہي قرار ديا جانے لگا -  مختصر يہ کہ مشرق و مغرب نے دين و سياست  کے باہمي ملاپ سے آنے والے اسلامي انقلاب کو اپنے مفادات کے ليۓ ايک بڑا خطرہ سمجھنا شروع کر ديا - اس ليۓ انہوں  نے اسلامي تحريک کے دشمنوں کي حمايت کرنے کي کوشش کي -  (17)

شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان