اسلامي انقلاب کے متعلق امام خميني رح کے نڈر فيصلے
اسلامي انقلاب کے متعلق حقائق
دنيا اسلامي انقلاب کي حقيقت سے آشنا ہو
اسلامي انقلاب کے اثرات دنيا کے ہر کونے ميں
مغرب اور اسلامي انقلاب
مرحوم بازرگان 13 بہمن سن 1357 ہجري شمسي کو ايسوسي ايٹڈ پريس کے ايک سوال کے جواب ميں يوں کہتے ہيں :
" شوراي انقلاب اسلامي کي تشکيل کے فيصلے پر حتي امام کے نزديک ترين پيروکاروں کو بڑي حيراني ہوئي "
يہ بھي ممکن ہے کہ بعض لوگ جناب بازرگان کے ان الفاظ کي ترديد کريں اور اس کے برعکس سوچيں ، انقلاب اسلامي کي تحريک ميں ايک اہم منابع مرحوم حاج احمد ہيں کہ 12 بہمن 1371 کو خطاب کے موقع پر دپلوميسي کے مرتب کرنے اور امام کے بعض اہم اور حساس انقلابي فيصلوں کي وضاحت کرتے ہوۓ کہتے ہيں -
" اس کو حتمي شکل دينے کے ليۓ امام نے نگران حکومت سے پہلے ہي حکم ديا کہ مصر سے رابطہ منقطع کر ديا جاۓ - کسي مشورے کے بغير ملعون سلمان رشدي کے قتل کا فتوي دے ديا ، سياسي مسائل اور ڈپلوميٹک روابط کي پرواہ کيۓ بغير وزارت خارجہ کو حکم ديا کہ يورپ ميں موجود اسلامي جمہوريہ ايران کے تمام سفيروں کو بلايا جاۓ ،کسي ڈر کے بغير ايسي کتاب فروش مارکيٹ اور ناشرين کتاب موھن آيات شيطاني کو ساري دنيا ميں انھدام کرنے کا حکم ديا - بغير کسي تعلطل کے ناشرين کو سزا دي - طاقت ور دنيا ہميشہ امام کے پيچھے تھي اور امام جس طرح بھي چاہتے تھے ان کو تحقير کرتے تھے - ملعون سلمان رشدي کے قتل کے فتوي نے بات يہاں تک پہنچا دي کہ امريکي صدر نے پہلي بار امريکي مسلمانوں کو عيد الفطر کے موقع پر مبارک باد پيش کي - "ٹاچر " نے انگريز مسلمانوں کو اچھے الفاظ ميں ياد کيا اور ظاہري طور پر ان سے ہمدردي کا اعلان کيا - مغربي سياستدانوں نے يکے بعد ديگرے اپنے سفيروں کو تھران بھيجا اور عذر خواھي کي - تمام اسلامي ممالک نے ناچار ہو کر اس موضوع کي مذمت کي اور سلمان رشدي کے مرتد ہونے کے حکم کو عوامي حمايت حاصل ہوئي - ( جاري ہے )
شعبہ تحرير و پيشکش تبيان