معاشرتي- سياسي آزادي
صحت مند سياسي روابط اور مطلوب سياسي معاشرے کي تشکيل
حکومت کا ايک اور بنيادي رکن قانون ہے
امام (رح) : قانون کي ايک کتاب ہر زمان و مکان کے ليے مناسب ہو سکتي ہے
امام (رح) معتقد ہيں کہ ہر انسان کو صحيح الہي قوانين کو دوسرے مخالف قوانين سے الگ کرنے کي صلاحيت ہے
"آزادي" جو ہر حکومت کے مقاصد ميں سے ہے، ايسے مفاہيم ميں سے ہے جو امام (رح) کي نظر ميں حکومت کے وجود کا بيان کرتا ہے- امام (رح) بار بار "آزادي" کے متعلق اپنے نکتہ نظر کو بيان کرتے ہيں-
آزادي کے بارے ميں ان کي واضح ترين تعريف وہي ہے جو اس آيہ شريفہ ميں بيان کي گئي ہے:
" ان کے اوپر سے بھاري وزن اور زنجيروں کو اٹھا ديتا ہے جن ميں وہ جکڑے ہوئے تھے"- (اعراف: 157)
اس بنياد پر لفظ آزادي کے مفہوم کا ايک پہلو امام (رح) کي نظر ميں واضح ہوجاتا ہے:
"ہم پابند ہيں کہ مسلمانوں کے معاشرے اور ان کي زندگيوں سے شرک کے آثار کو دور کرکے ختم کريں اور مزيد اس وجہ سے کہ ہم پابند ہيں کہ مومن اور بافضيلت افراد کي تربيت کے ليے مناسب معاشرتي حالات فراہم کريں --- ان معاشرتي اور سياسي حالات ميں ايک مومن، متقي اور عادل انسان زندگي نہيں گزار سکتا اور اپنے ايمان اور نيک عمل پر باقي نہيں رہ سکتا"-
امام (رح) مکتب ہدايت کے ديگر تمام دانشوروں کي طرح يہ عقيدہ رکھتے تھے کہ ہر نظام کي تمام سياسي- معاشرتي سرگرميوں ايسي نہيں ہوني چاہيئں جو انسان کي خداد اور تکويني آزادي کو اس سے سلب کرليں اور اس کي زندگي اور انسانيت کو خطرے ميں ڈال ديں بلکہ يہ سرگرمياں اس طرح سے محدوديت کو منظم کرے کہ معاشرے کي تشکيل ميں انساني صلاحيت کو ترقي دينے کے ساتھ ساتھ اس کي انسانيت کو بھي تقويت کر سکے-
يہيں سے "معاشرتي- سياسي آزادي" کا مفہوم جنم ليتا ہے- امام (رح) آزادي کو انسان کے ابتدائي حقوق کا ايک حصہ سمجھتے ہيں جن سے تمام انسان آگاہ ہيں ليکن معاشرتي-سياسي مسائل ميں انسان اس حد تک آزاد ہے جہاں تک وہ دوسروں کي آزادي کو محدود نہيں کرتا يا دوسروں کے حقوق کو پائمال کرتا کيونکہ دوسري صورت ميں سب ايک دوسرے کے کاموں ميں مداخلت کريں گے-
شعبہ تحرير و پيشکش تبيان