• صارفین کی تعداد :
  • 3588
  • 3/3/2013
  • تاريخ :

امام (رح) : قانون کي ايک کتاب ہر زمان و مکان کے ليے مناسب ہو سکتي ہے

امام (رح)

امام (رح) کے پاس امر و نہي حکومت کو عدالت سے نزديک کرتا ہے

امام (رح) : "عدالت" کے مفہوم کو اس کے وسيع عملي ميدان ميں تلاش کرني ہے

صحت مند سياسي روابط اور مطلوب سياسي معاشرے کي تشکيل

حکومت کا ايک اور بنيادي رکن قانون ہے

امام (رح) اکثر فلاسفز کي مانند معتقد تھے کہ قانون کي ايک کتاب ہر زمان و مکان کے ليے مناسب قرار پا سکتي ہے- اگرچہ وہ ہر زمانے يا مقامات کے تقاضوں کو بھي مد نظر رکھتے تھے اور اکثر افراد کي مانند "مطلق گرا" نہيں تھے-

امام (رح) عقيدہ رکھتے تھے کہ انسانوں کي طبيعتوں اور صلاحيتوں ميں موجود اختلافات، جو مختلف آداب و رسوم کي پيدائش کا باعث بنے، ايک اہم اور بنيادي چيز ہے- وہ ہميشہ اس بات پر زور ديتے تھے کہ ضروري نہيں ہے جو قانون اس وقت انساني معاشرے پر حکم فرما ہو وہي حق پر مبني اور عدالت کے مطابق ہو-

وہ کہتے ہيں:

"آئين کا يہ حصہ جو سلطنت، ولي عہدي اور اسي طرح کي دوسري چيزوں سے مربوط ہے، کہاں اسلام سے ليا گيا ہے؟ يہ سب اسلام کے خلاف ہے --- اسلام کے سياسي اور عدالتي قوانين کو لاگو نہيں کيا جا رہا اور ان کي جگہ يورپي مفاہيم کو لايا گيا تا کہ اسلام کي تحقير کريں اور اس کو اسلامي معاشرے سے نکال باہر کريں اور اپنے کارندوں کو بر سر کار لے آئيں تا کہ سوء استفادہ کر سکيں-"

البتہ تمام حکومتوں کو قانون کي طرف سے عطا کردہ طاقت استعمال کرني چاہيئے- وسيع طاقت کے حامل افراد کو اپني طاقت، قانون کو نظر انداز کرتے ہوئے اپني مرضي کے مطابق استعمال نہيں کرنا چاہيئے اور اگر وہ ايسا کريں تو تن پر حکومت يا گورنمنٹ کا لفظ صادق نہيں آتا-

اس بارے ميں امام (رح) کي نظر بالکل واضح اور روشن ہے:

"اسلام قانون کا دين ہے وہ قانون کہ حضرت پيغمبر اکرم (ص) بھي اس کے خلاف ورزي کرنے پر قادر نہيں تھے اور خلاف ورزي نہيں کرتے تھے- خداوند عالم حضرت پيغمبر اکرم (ص) سے فرماتا ہے کہ اگر ايک حرف بھي خلاف واقع بولے تو تمہاري شہ رگ کاٹ دوں گا- قانون کا حکم ہے- قانون الہي کے علاوہ کسي چيز کي حکومت نہيں ہے- حکومت کسي کے ليے بھي نہيں ہے، فقيہ يا غير فقيہ، سب قانون کے تحت عمل کرتے ہيں يہ قانون کو لاگو کرني والے ہيں- فقيہ بھي اور غير فقيہ بھي، سب قانون کو اجراء کرنے والے ہيں"-

شعبہ تحرير و پيشکش تبيان