حکومت کا ايک اور بنيادي رکن قانون ہے
حکومت کا سرچشمہ اور اس کا مقصد
امام (رح) کے پاس امر و نہي حکومت کو عدالت سے نزديک کرتا ہے
امام (رح) : "عدالت" کے مفہوم کو اس کے وسيع عملي ميدان ميں تلاش کرني ہے
صحت مند سياسي روابط اور مطلوب سياسي معاشرے کي تشکيل
قانون اور آزادي
حکومت کا ايک اور بنيادي رکن قانون ہے- قانون اس مفہوم کے ساتھ جو امام (رح) نے اپني تصنيفات ميں استعمال کيا ہے ان کے سياسي تفکر کا اصلي موضوع شمار ہوتا ہے- قانون وہ ڈھانچہ اور عمارت ہے جو مکمل طور پر مختلف موضوعات کے بارے ميں ايک دوسرے سے جدا آثار کو وحدت بخشتے ہوئے انہيں قابل فہم بنا ديتا ہے- وہ موضوعات يہ ہيں: تعليم و تربيت، اقتصاد، عرفان، ولايت، فلسفہ، منحرف نظريات کي ترديد و غيرہ-
قانون کے مفہوم پر بحث، امام (رح) کے آثار کا اہم ترين، دلچسپ ترين اور پيچيدہ ترين حصہ ہے- پس سب سے پہلے اس اصطلاح کے بارے ميں امام خميني (رح) کے مورد نظر مفہوم پر توجہ ديني چاہيئے- ورنہ دوسري صورت ميں سياسي تفکر کي ترقي ميں امام خميني (رح) کے کردار کو سمجھنے سے قاصر رہيں گے-
"اسلام کي حکومت، قانون کي حکومت ہے --- اصل ميں قانون حاکم ہے- سب قانون کي پناہ ميں ہيں- اسلامي قانون کي پناہ ميں ہيں --- کسي حکمران کو يہ حق حاصل نہيں ہے کہ وہ شريعت مقدس کے قوانين اور مقررات کے خلاف قدم اٹھائے"-
اکثر ماہرين کا خيال ہے کہ انسان بھي دنيا کي دوسري موجودات کي مانند ايک دوسرے سے ضروري اور منظم روابط رکھتے ہيں ليکن انساني کردار کا قانون، دوسري موجودات کے قانون سے کہيں زيادہ پيچيدہ ہے- انسان کو عطا کردہ تکويني آزادي اور اختيار اي کو عالم مادہ کي دوسري موجودات سے جدا کرتے ہيں کيونکہ انسان حيوانات کے برعکس جو ہر کام ميں بغير کسي ارادے کے ايک طے شدہ عملي نمونہ کي پيروي کرتے ہيں، کسي بھي طے شدہ عملي نمونہ کي پيروي نہيں کرتا- دوسرے الفاظ ميں انسان خود سے مربوط امور ميں قدرتي قوانين کے علاوہ کچھ ايسے قوانين بھي رکھتا ہے کہ جو "مقررہ قوانين" کہلاتے ہيں-
شعبہ تحرير و پيشکش تبيان