کھانے کے اسلامي اصول
احاديث اور روايات ميں زيادہ کھانے کي مذمت
اسلام ميں زيادہ کھانے کي مذمت
کھانے کے آداب
کھانا کھانے ميں مستحب و مکروہ باتيں
امام رضا عليہ السلام کے فرمان کا مفہوم يہ نکلتا ہے کہ کم کھانے سے انساني جسم تندرست رہتا ہے - (بحارالأنوار،ج66، ص 425 ،ح 41)
امام رضا عليہ السلام فرماتے ہيں کہ جسم ، پاک زمين کي مانند اور کاشت کے ليۓ تيار ہے کہ اگر اس کو آباد کرنے اور آبياري ميں احتياط برتي جاۓ ، اس انداز ميں کہ پاني اس کي ضرورت سے زيادہ اس تک نہ پہنچے کہ اسے غرق کر دے اور نہ ہي اس قدر کم کہ اسے خشک کر دے - اگر اس کے آباد کرنے ميں تسلسل رہے گا اور فصل زيادہ ہو گي اور اس کي کاشت ميں برکت آۓ گي ليکن اگر اس سے غفلت کريں تو وہ تباہي کي طرف جاۓ گي اور اس ميں غير ضروري اشياء اگ آئيں گي - جسم کي بھي يہي حالت ہے اور اس کي تدبير بھي کھانے اور پينے ميں ايسي ہي ہے - يوں جسم ميں تندرستي کي جڑيں مضبوط ہوتي ہيں - اس بات پر غور کر کہ کيا چيز تيرے ليۓ اور تيرے معدے کے ليۓ سازگار ہے اور تيرا جسم کس چيز سے قوي ہوتا ہے اور کونسي کھانے يا پينے کي چيز تيرے جسم کے ليۓ مفيد ہے - اسي کو اپنے ليۓ مقرر کرکے اپني خوراک لو - (بحار الأنوار،ج62، ص310)
ب ــ چہرے کي شادابي
نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمايا : عيسي (ع ) کا ايک شہر سے گزر ہوا کہ جس ميں ايک مرد و زن ايک دوسرے کو آوازيں لگا رہے تھے -
اس نے پوچھا : تمہيں کيا ہوا ہے ؟
ايک مرد نے کہا : اے خدا کے پيغمبر ! يہ ميري بيوي ہے اور اسے کوئي مسئلہ نہيں ہے - اچھي بيوي ہے ليکن ميں چاہتا ہوں اس سے جدا ہو جاğ -
عيسي عليہ السلام نے کہا : بحرحال مجھے بتاۆ کہ اسے کيا ہوتا ہے ؟
مرد نے جواب ديا : يہ بوڑھي بھي نہيں ہے مگر اس کے چہرے پر تازگي نہيں ہے -
عيسي نے کہا : اے عورت ! کيا تم چاہتي ہو کہ ايک بار پھر تمہارا چہرہ تروتازہ ہو جاۓ ؟
عورت نے جواب ديا : جي ہاں
عيسي نے اس سے کہا : جب کھانا کھاۆ تب سير ہونے سے پرہيز کرو کيونکہ اگر غذا سينے پر بوجھ ڈالے اور اندازے سے زيادہ ہو جاۓ تب چہرے کي تازگي جاتي رہتي ہے - "
اس عورت نے ايسا ہي کيا اور پھر اس کا چہرہ تروتازہ ہو گيا - (بحارالأنوار،ج14، ص320،ح26)
( جاري ہے )
شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان