اسلام ميں زيادہ کھانے کي مذمت
کھانا کھانے ميں مستحب و مکروہ باتيں
کھانے کے آداب
احاديث اور روايات ميں زيادہ کھانے کي مذمت
امام علي عليہ السلام کا فرمان ہے کہ زندگي کو کھانے کے ليۓ مت چاہو بلکہ خوراک کو زندگي گزارنے کے ليۓ چاہو - يعني ہم اپنے اطراف ميں بہت سارے افراد کو ديکھنے ہيں کہ جن کي زندگي کا مقصد صرف کھانا پينا ہوتا ہے - امام علي عليہ السلام کے اس فرمان کا مفہوم يہ ہے کہ کھانے پينے کو زندگي کا مقصد مت بناۆ بلکہ خود کو زندہ رکھنے کے ليۓ کھاۆ پيۆ -
اسي بارے ميں نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کي حديث ہے کہ
" اگر گھر کے افراد کم مقدار ميں غذا کھائيں تو ان کا گھر نوراني ہو جاتا ہے "
(المعجم الأوسط،ج5، ص229، ح5165عن أبي هريرة، کنزالعمّال، ج3، ص391، ح7093)
* نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کي حديث ہے کہ جو کوئي خدا کي بہت تسبيح کرے اور اس کي بزرگي کو ياد کرے اور اس کے ساتھ کم مقدار ميں کھاۓ پۓ اور کم سوۓ ، فرشتے اس شخص کے مشتاق ہو جاتے ہيں - (تنبيه الخواطر، ج2، ص116)
امام علي عليہ السلام کا فرمان ہے کہ " زندگي کو کھانے کے ليے مت چاہو بلکہ کھانے کو زندگي کے ليۓ چاہو - (شرح نهج البلاغة، ج 20، ص333، ح824)
امام علي عليہ السلام کے ايک اور قول کا مفہوم ہے کہ عاقل کو چاہيۓ کہ وہ غذا کي مٹھاس کے وقت دوائي کي تلخي کو ياد رکھے - ( شرح نهج البلاغة،ج20،ص272،ح 149)
کم کھانے کے ظاہري فوائد :
الف ــ جسماني تندرستي
نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ
" تمام دوائيوں کي ماں کم کھانا ہے " (المواعظ العدديّة، ص 213)
امام علي عليہ السلام کا فرمان ہے کہ
" کم کھانا بہت ساري جسماني بيماريوں سے بچاتا ہے " (غررالحکم، 6768 ،عيون الحکم و المواعظ ، ص 370، ح 6248)
امام علي (ع): خوراک کو کم کرو تاکہ بيمارياں کم ہوں - (غرر الحکم، ح2336)
امام علي (ع): ہر وہ شخص جس کي خوراک کم ہو ، اس کے درد نيز کم ہيں -
(غررالحکم،ح8409،عيون الحکم والمواع1 ص455،ح8220)
امام علي عليہ السلام کا ايک اور فرمان ہے کہ
جسم کي تندرستي ، کم کھانے اور کم پينے سے ہے - . (تحف العقول ، ص 172، بشارة المصطفي،ص 25 کلا هماعن کميل بن زياد، بحارالأنوار،ج66، ص425 ،ح41)
( جاري ہے )
شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان