اردو سفرنامے کي اولين روايت
سفرنامہ
سفرنامہ کيسي صنف ادب ہے؟
سفرنامہ کي تيکنيکي صورتيں
اردو سفرنامے کي ابتدا
اردو سفرنامے کي اولين روايت بالواسطہ طور پر فورٹ وليم کالج کے مصنفين نے قائم کي- واضح رہے کہ فورٹ وليم کالج کے مصنفين نے حقيقي سفر کے بجائے تخيلي سفر کو قصہ کہاني کے روپ ميں پيش کيا تھا- يہ داستانيں فورٹ وليم کالج کے مصنفين کے ذاتي تخيل کا کرشمہ نہيں تھيں بلکہ دوسري زبانوں سے اخذ و ترجمہ اور ترميم يا اضافہ سے اردو زبان ميں منتقل کي گئي تھيں-
"تاريخ عجيب" موسوم بہ "سوانح احدي" کو مولانا محمد جعفر تھانيسري نے سيد احمد شہيد بريلوي کے حالات زندگي اور مجاہدانہ کارناموں کے تذکرے کے ليے تاليف کيا تھا- سوانح احمدي پانچ حصوں پر مشتمل ہے- حصہ اول ميں سيد احمد بريلوي کے ابتدائي چاليس سالوں کا احوال، ايام طفوليت کا تذکرہ، درويشانہ زندگي، فيوض باطني کے بيان کے علاوہ مختلف شہروں کے سماجي حالات اور کوائف بھي جمع کيے گئے ہيں- کتاب کے مطالعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کتاب ميں اخذ و اکتساب کا عنصر بھي شامل ہے- اس ضمن ميں يہ بھي واضح رہے کہ سيد احمد شہيد کے سفر حج کے واقعات بھي " مخزن احمديہ" سے ماخوذ ہيں- اور مولف نے متن ميں اس کتاب کے حوالے جابجا درج کيے ہيں تاکہ واقعات کي صحت کي تصديق کے ليے اصل ماخذ کي طرف رجوع کيا جا سکے- اور دوسري بات يہ ہے کہ يہ حقيقت واضح ہوجاتي ہے کہ مصنف "مخزن احمديہ" کا موضوع سيد احمد بريلوي کي ذات گرامي ہے اور وہ ان کي سيرت اور کردار صالحہ کو ايسے حالات و واقعات کے وسيلے سے بيان کرتے ہيں جن کے وہ خود عيني شاہد تھے- چنانچہ يہ کتاب سوانح احمدي ہونے کے علاوہ خود مصنف کي سرگذشت بھي بن گئي ہے اور يہ کہہ سکتے ہيں مصنف مخزن احمدي کا سفرنامہ بھي شمار کيا جا سکتا ہے- مولانا جعفر تھانيسري نے اسے "تاريخ عجيب" ميں مناسب حوالے کے ساتھ شامل کرديا- درحقيقت مصنف مخزن احمديہ کي خودنوشت ہے اسے اردو ميں پہلي دفعہ مولانا تھانيسري نے پيش کيا- بلاشبہ "سوانح احمدي" سيرت کي کتاب ہے تاہم اس ميں سفرنامے کي خصوصيت بھي موجود ہيں- اس سفرنامہ کو سيد احمد شہيد کي شخصيت اور سيرت کا آئينہ بنانے کي کاوش کي گئي ہے- اس سفرنامے ميں انيسويں صدي کے نصف اول کا ہندوستان ہي کا سامنے نہيں آتا بلکہ اس دور کے ديني اور مذہبي عقائد اور نظريات بھي آشکار ہوتے ہيں-
شعبہ تحریر و پیشکش تبیان