سعودي حکومت کے خلاف عوامي مظاہرے
دنيا ميں آمر حکومتوں کا خاتمہ
سعودي عرب ميں آمر حکومت
ان تمام معاشرتي ناہمواريوں کے نتيجے ميں عوام ميں غم و غصہ پايا جاتا ہے - اس غصے کا اظہار عوامي مظاہروں کي شکل ميں سامنے آ رہا ہے اور مظاہروں کو روکنے اور عوامي طاقت کو کچلنے کے ليۓ آل سعود کي حکومت نے طاقت کا استعمال شروع کر ديا ہے - حاليہ دنوں ميں سعودي سيکورٹي فورسز نے مظاہرين پر اندھا دھند فائرنگ کي جس کے نتيجے ميں تين افراد ہلاک ہو گۓ - اس تين افراد کي نماز جنازہ ميں لوگوں کي ايک بڑي تعداد نے شرکت کي اور مشرقي شہر العواميہ ميں ان تين افراد کي آخري رسومات انجام پائيں - مظاہرين نے حکومت کے خلاف نعرے لگاۓ اور ملک ميں آمرانہ طرز حکومت کو ختم کرنے کا مطالبہ کيا گيا - حاليہ دنوں ميں جاري مظاہروں ميں عوام کي ايک بڑي تعداد شريک ہوئي ہے اور مظاہروں ميں آنے والي شدت نے حکومتي در و ديوار ہلا کر رکھ ديۓ ہيں اور حکومت کي طرف سے عوام پر اس انداز ميں طاقت کا استعمال حکومتي نااہلي اور حکومت کي شکست کو ظاہر کرتا ہے - حکومت کے ايسے اقدامات کي ملک کي ممتاز شخصيات اور اہل فکر لوگوں نے پرزور الفاظ ميں مذمت کي ہے اور خاص طور پر سعودي عرب کے دو علماء دين نے آل سعود حکمرانوں کے اقدامات کو ہدف تنقيد بنايا ہے- ياد رہے کہ سعودي عرب بھي ايسے ممالک ميں شامل ہے جہاں پر شہنشاہي نظام حکومت ہے اور بادشاہيت کے روپ ميں وہاں پر آل سعود کي آمرانہ حکومت قائم ہے جو عوام کو ان کے بنيادي حقوق سے محروم رکھے ہوۓ ہے -
تھران ريڈيو سروس کي ويب سائٹ پر شائع ہونے والي ايک خبر کے مطابق مشرقي سعودي عرب کے صوبے الشّرقيہ ميں حکومت مخالف مظاہرين پر پوليس فائرنگ ميں متعدد افراد کے جاںبحق ہونے کے بعد شہر سيہات کي مسجد امام رضا(ع) کے امام جماعت محمد الحبيب نے سرگرم عمل سياسي کارکنوں محمد حبيب المناسف اور حسن الزہيري کو قتل کئے جانے کي شديد مذمت کي ہے - محمد الحبيب نے کہا ہے کہ سعودي شہريوں کو دي جانے والي تکليفيں اس بات کا ثبوت ہيں کہ سعودي عرب ميں آل سعود کي آمريت اپنے زوال کي طرف بڑھ رہي ہے-
شعبہ تحرير و پيشکش تبيان