دنيا ميں آمر حکومتوں کا خاتمہ
سعودي عرب ميں آمر حکومت
سعودي عرب کے شاہي خاندان نے حاليہ برسوں ميں دنيا کے مختلف علاقوں ميں آمروں کا حشر ديکھ ليا ہے اور انہيں يہ احساس ہو چکا ہے کہ اب ان کي يہ آمر حکومت زيادہ دير چلنے والي نہيں ہے - عوامي احتجاج کو روکنے کے ليۓ سعودي حکومت نے عوام ميں پيسے بانٹنے شروع کيے ہيں اور انہيں مختلف طرح کا لالچ دے کر مظاہروں سے باز رکھنے کي کوششيں کي جا رہي ہيں - اس طرح کا کھيل کب تک چلے گا اور کب تک يہ آمر حکومت اپنے دور حکومت کو طول دينے ميں کامياب ہو گي يہ تو وقت ہي بتاۓ گا مگر ظاہري طور پر لگتا يہي ہے کہ اب وہ وقت دور نہيں ہے جب سعود ي عرب ميں آل سعود کي آمر حکومت کا خاتمہ ہو جاۓ گا اور اس کي جگہ ايک جمہوري حکومت متوقع ہے جو عوام کي اصل نمائندہ حکومت ہو گي -
سعودي عرب ميں عوام مختلف طرح کي عدم مساوات کا شکار ہے - خواتين کو ان کے مساوي حقوق حاصل نہيں ہيں - ان حقوق کے خلاف سعودي خواتين نے ڈرائيونگ کرکے سول نافرماني کا مظاہرہ بھي کيا ہے - ملک ميں قوانين سب کے ليۓ يکساں نہيں ہيں - لوگوں کي طاقت کے زور پر سرکوبي کي جاتي ہے ، بغير کسي جرم کے گرفتارياں عمل ميں آتي ہيں ، طويل عرصے تک لوگوں کو حبس بےجا ميں رکھا جاتا ہے ، وہاں کي عوام اقتصادي مسائل کا شکار ہے ، ملک کے نظام کو چلانے کے ليۓ ڈاکٹر ، انجيئر اور دوسرے ہنر پيشہ افراد دوسرے ممالک سے وہاں لاۓ جاتے ہيں اور سعودي حکومت اس قابل بھي نہيں ہے کہ اپني ملکي ضروريات کے مطابق اپنے افراد کو مختلف شعبوں ميں پيشہ ورانہ تربيت دے سکے - ملک ميں طبقاني نظام فروغ پا رہا ہے - ملک کو چلانے کے ليۓ اہم عہدے زيادہ تر سعودي شہزادوں کے پاس ہيں اور يوں طاقت کا توازن پورے کا پورا ملک کے مخصوص خاندانوں تک محدود ہو کر رہ جاتا ہے - اس سياسي انحصار اور اقرباپروري کي وجہ سے سعودي عرب کے اقتصادي ڈھانچے ميں بدعنواني بڑھ رہي ہے - ملک کا عدالتي نظام بھي شاہي خاندان کے ہاتھوں ميں ہے جس کي وجہ سے عام شہريوں کو انصاف کي فراہمي ممکن نہيں رہتي ہے -
شعبہ تحرير و پيشکش تبيان