آيت اللہ احمد جنّتي کي عظيم شخصيت
آيت اللہ احمد جنّتي
تحصيل علم کے دوران آيت اللہ جنتي اپنے دور کے فضلا مثلا شهيد سعيدي، شيخ محسن حرمپناهي، شهيد مفتح، سيد كرامتالله ملك حسيني، شيخ ابوالقاسم خزعلي و شيخ محمد علي موحدي كرماني کے ساتھ مذھبي بحث کيا کرتے اور اپنے دور کے بزرگ علماء جيسے شهيد بهشتي، شهيد قدوسي، آية الله مصباح يزدي، آية الله سبحاني، آية الله مشكيني و آية الله اميني کے ساتھ ان کا بڑا دوستانہ رابطہ تھا -
انہوں نے علمي و ثقافتي ميدان ميں کافي دلچسپي لي اور فقہ اور تعليم ميں بھي سرگرم رہے مگر ان سب کے باوجود ان کي سياسي سرگرمياں جاري رہيں - اسلامي انقلاب کي کاميابي کے ليۓ آيت اللہ جنتي نے انتھک محنت کي اور انقلاب اسلامي ايران کي کاميابي سے قبل انہوں نے عوامي اجتماعات ميں اپني تقارير کے ذريعے لوگوں کو پہلوي حکومت کے ظلم سے آگاہ کيا اور لوگوں کو حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کي تلقين کي - حضرت آيت اللہ جنتي برسوں حضرت امام خميني رہ کے شاگرد رہے اور انہوں نے ہميشہ لوگوں کو راہ امام کي کاميابي کے ليۓ دعوت دي - دوسري طرف حوزہ کے اندر جب ان کي ملاقات علماء کرام سے ہوتي تو وہ انہيں تازہ ترين انقلابي سرگرميوں کے بارے ميں آگاہ کرتے -
قم ، رفسنجان اور جزيرہ خارک ميں متعدد بار شاہ کي فوج نے ان کا پيچھا کيا اور انہيں ڈرايا دھمکايا اور چند بار قم ميں انہيں گرفتار بھي کيا گيا مگر اس کے حوصلے ميں ذرا برابر بھي کمي نہ آئي اور وہ اسلامي انقلاب کي کاميابي کے ليۓ کوشاں رہے - انہيں تين بار جيل بھيجا گيا اور تقريبا تين ماہ تک تقريبا وہ جيل ميں رہے اور ايک بار پھر انہيں گرفتار کرکے تين سال کے ليۓ اسد آباد ھمدان جلاوطن کر ديا گيا -
ان کي سرگرمياں اسلامي انقلاب کي کاميابي کے بعد بھي جاري رہيں - جب سن 1357 ہجري شمسي ميں اسلامي انقلاب کامياب ہو گيا تو انقلابي نظام کو چلانے کے ليۓ انہيں بڑي اہم ذمہ دارياں سونپي گئيں - عدليہ کے کاموں کو انہوں نے بڑے احسن طريقے سے نبھايا - اس کے علاوہ وہ متعدد عہدوں پر فائز رہے اور اسلامي انقلاب کي کاميابي ميں اب بھي اپنا فعال کردار ادا کر رہے ہيں -
تحرير : سيد اسداللہ ارسلان