صحرا ميں ايک بہشت
يزد ايران کا ايک اہم اور تاريخي شہر ہے - اگر آپ کو اس شہر ميں جانے کا کبھي اتفاق ہوا ہو تو آپ کے ذہن ميں اس شہر کے بارے ميں يہي نقشہ بيٹھا ہو گا کہ يزد ايک خشک اور صحرائي شہر ہے - وہاں پر آپ کو مٹي کے گھر دکھائي ديۓ ہونگے ليکن شايد آپ کو يہ معلوم نہ ہو کہ ايران کا سب سے خوبصورت باغ بنام دولت آباد بھي اسي شہر ميں واقع ہے - يہ باغ ايران کے قديم باغوں ميں سے ايک ہے - اس باغ کو سن 1160 ہجري شمسي ميں محمد تقي خان بافقي نے بنايا جو کہ " بڑے خان " کے نام سے معروف تھے -
اس باغ کي عمر تقريبا 260 سال ہو گي - يہ باغ کسي دور ميں اس دور کے حاکم وقت شاہ رخ ميرزا اور کريم خان زند کي رہائش گاہ ہوا کرتا تھا - يہي وجہ ہے کہ ہميں ايران کي تاريخي عمارات ميں سے ايک بےنظير عمارت اس باغ ميں دکھائي ديتي ہے - اگرچہ اس وقت عمارت پر آثار قديمہ اور ثقافت کے مرکز کا کنٹرول ہے مگر اس کي ديکھ بھال کي نگراني جناب محمد علي معزلديني کر رہے ہيں -
باغ دولت کي عمارت افشاري اور زندي دور کي ايک يادگار عمارت ہے جو ہر لحاظ سے لازوال ہونے کے ساتھ ايران ميں اس دور کي ديگر عمارات کي ياد تازہ کرتي ہے - اس عمارت ميں ہر طرف ہريالي نظر آتي ہے - انگور اور سرو کے علاوہ اس باغ ميں پاۓ جانے والے مختلف طرح کے پھول اس باغ کے حسن ميں بےحد اضافہ کرتے ہيں -
اس عمارت کے اکثر کمروں ميں آپ کو حوض نظر آئيں گے اور يہ مرکزي حوض کے علاوہ ايک مجموعہ ہيں - ان کمروں ميں سے ايک کمرے ميں ايک بادگير بھي ہے جو اس عمارت کا معروف باد گير ہے - اس بادگير کي سطح زمين سے بلندي 33 ميٹر ہے اور يہ اس شہر کا بادگير تصور کيا جاتا ہے - يہ بادگير ايک طاقت ور کولر کي طرح عمارت کو ٹھنڈا رکھنے کي طاقت رکھتا ہے -
( جاري ہے )
شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحریریں:
ايران کے جنوبي ساحلوں کي سير ( حصّہ چہارم )