نومولود کا استقبال کيسے کريں ؟
اولاد قدرت کا ايک عظيم تحفہ ہوتا ہے جو انسان کي زندگي ميں بےشمار خوشياں بکھير ديتا ہے - ان خوشيوں کو پانے کے ليۓ ہر نيا شادي شدہ جوڑا بےتاب نظر آتا ہے - اولاد کي خواھش ہر شادي شدہ جوڑے کو تقريبا ہوتي ہے اور اولاد کي خواھش کو پورا کرنے کے ليۓ ہزاروں منتيں اور مراديں مانگي جاتي ہيں - جب کسي گھر کو اللہ تعالي بچہ عطا کرتا ہے تو اس بچے کي حفاظت اور اس کي ضروريات کو پورا کرنا اس کے والدين اور خاندان کے دوسرے افراد کا فرض بنتا ہے - اچھي طرح سے نگہداشت ، پرورش اور تربيت ہر بچے کا بنيادي حق ہے اور ان حقوق کو پورا کرنے کے ليۓ والدين اور معاشرے کے دوسرے افراد پر بہت ساري ذمہ دارياں عائد ہوتي ہيں -
بچوں ميں بعض چيزيں بہت عام ہوتي ہيں جو ان کے بچگانے پن کي وجہ سے ہوتي ہيں - ان ميں سے بعض بري بھي ہوتي ہيں مگر يہ بري باتيں قابل اصلاح ہوتي ہيں اور جب بچوں کي اچھے انداز ميں تربيت ہو جاۓ تو يہ ساري برائياں دور ہو جاتي ہيں - ضرورت اس امر کي ہوتي ہے کہ ماں باپ کو اس بات سے آگاہ رہنا چاہيۓ کہ بچے کس نفسيات کے مالک ہوتے ہيں اور ان کي ديکھ بھال کس انداز ميں کرني چاہيۓ - دو سے پانچ سال کي عمر ميں بچے ايک دوسرے سے بہت زيادہ حسد کرتے ہيں - دوسرے سےحسد کرنے کي حس بچوں ميں بہت شديد ہوتي ہے - جن بچوں کي عمروں ميں ايک سال سے چار سال تک کا فرق ہوتا ہے ، وہ ايک دوسرے سے کچھ زيادہ حسد کرتے ہيں -
حسد دراصل انسان کي اندروني ہيجاني کيفيت ہوتي ہے جو معاشرتي زندگي ميں وجود آتي ہے اور اگر اس بيماري کا صحيح وقت اور بہتر انداز ميں علاج نہ کيا جاۓ تو ممکن يہ ہوتا ہے کہ زندگي پر بہت منفي اثرات مرتب ہوں کيونکہ ايک حاسد شخص خود کو بھي نقصان پہنچاتا ہے اور دوسروں کو بھي -
بالغ افراد ميں پائي جانے والي حسد کي جڑوں کو ان کے بچپن ميں تلاش کرنا چاہيۓ - گھر کا ماحول اور معاشرے ميں انسان کے ارد گرد کا ماحول، اس کي حسد کي حس کو مزيد بڑھا ديتے ہيں -
( جاري ہے )
تحرير : سيد اسداللہ ارسلان
متعلقہ تحریریں:
جہيز اور گمانِ فاسد