امريکي کي گرتي ساکھ
امريکہ ميں امريکي زوال کے چرچے
امريکہ کا زوال شروع
دنيا ميں تيزي سے بڑتي ہوئي آبادي نے بھي اس ميں اپنا حصہ ملايا ہے - اس رپورٹ کے مطابق دنيا کي موجودہ آبادي سات اعشاريہ ايک بلين ہے اور 2030 تک يہ آٹھ اعشاريہ تين بلين ہو جاۓ گي - دنيا بھر ميں اورخاص طور پر ترقي پذير ممالک کے مڈل کلاس طبقے ميں اضافہ ہو گا - مڈل کلاس طبقے ميں اضافے کي وجہ سے تعليمي اداروں کو ترقي ملے گي اور اسکولوں اور پڑھے لکھے افراد کي تعداد ميں اضافہ ہو گا اور تعليمي صنعت کو بہت فائدہ ہو گا - تعليم اور صحت پر زيادہ رقم خرچ ہو گي اور آبادي کا رحجان شہروں کي طرف بڑھے گا -
دنيا ميں آنے والي موسمي تبديليوں کي وجہ سے وسائل کي تقسيم کا انتظام پيچيدہ ہو جاۓ گا اور اس وجہ سے مختلف ممالک کے درميان کشيدگي بڑھے گي - خاص طور پر ايشيا جہاں مون سون کي بارشيں فصلوں کے ليۓ بہت اہميت کي حامل ہوتي ہيں اور بارش ميں کمي کي وجہ سے ايشيا کو اپني آبادي کے ليۓ خوراک مہيا کرنا مشکل ہو جاۓ گا -
ان سالوں ميں طاقت کا توازن امريکہ اور يورپ کے ہاتھ سے نکل کر ايشيائي ممالک کے پاس آ جاۓ گا - ايشيائي ممالک کا جي ڈي پي ، فوجي اخراجات اور جديد ٹيکنالوجي پر خرچ ہونے والا سرمايہ بہت بڑھ جاۓ گا - اقتصادي ترقي ميں چين امريکہ کو پيچھے چھوڑ جاۓ گا اور علاقائي طاقتيں ابھريں گي - دنيا بھر ميں امريکي اجارہ داري جو 1945 ء سے شروع ہوئي اب زوال کا شکار ہے - رپورٹ ميں امريکيوں کي تسلي کے ليۓ کہا گيا ہے کہ امريکہ اس وقت بھي دنيا ميں ايک طاقت ور ملک ہي رہے گا مگر اس کا اثر و رسوخ کم ہو جاۓ گا مگر حالات يہ بتا رہے ہيں کہ امريکہ جس تيزي کے ساتھ مختلف طرح کے مسائل کا شکار ہوتا جا رہا ہے اس کے ليۓ اگلے 18 سالوں ميں بدترين زوال سے بچے رہنا ممکن نہيں ہو گا اور آئںدہ آنے والے سالوں ميں امريکہ کي غلط طرح کي موجودہ پاليسيوں کي وجہ سے اسے غيرمتوقع مسائل کا سامنا کرنا پڑ جاۓ گا -
تحرير : سيد اسداللہ ارسلان
شعبہ تحرير و پيشکش تبيان