غدير قرآن
قرآن كريم ميں ارشاد باري تعالي ہے کہ
" اليوم أكملت لكم دينكم وأتممت عليكم نعمتي ورضيت لكم الإسلام دينا"
غدير خم کے بارے ميں آيت کے بارے ميں ايک بحث انگيز مباحث کے متعلق ايک بحث يہ ہے کہ ظاہري طور پر اس آيت اور ما قبل و بعد کے درميان ايک رابطے کا احساس نہيں ہوتا ہے ؟
خواہ ہم اس آيت غدير خم کو غدير خم سے مرتبط سمجھيں جيسا کہ تمام شيعيان اور بہت سے سني بھائي سمجھتے ہيں يا اس کو غدير خم کے واقعہ سے بے ربط جانيں ، ہر دو حالتوں ميں يہ سوال اٹھتا ہے کہ آخر کيونکر آيت ما قبل و ما بعد بے ربط ہے ؟
بنيادي طور پر کيا يہ ضروري ہے کہ قرآن کي آيات سياق و سباق ميں دوسري بشري کتابوں کي طرح مرتبط ہوں ؟
اگر ضروري ہے تو کيا آيات کے درميان يہ رابطہ عام افراد کے ليۓ قابل فہم ہے ؟
مفسرين نے کس حد تک آيات کے باہمي روابط پر توجہ دي ہے ؟
کيا يہ ممکن نہيں کہ خدا نے سورہ مائدہ کي آيت نمبر 3 ميں ان جملات کو جگہ دے کر ان کي طرف ہماري توجہ دلائي ہے جيسا کہ ہم انسان جب کبھي چاہتے ہيں کہ ہمارے جملات ميں کسي جملے کو زيادہ اہميت دي جاۓ تو اسے ايک خاص سرخي دي جاتي ہے - مثال کے طور پر اس جملے کو دوسرے جملات کي نسبت زود دے کر يا بلند آواز ميں پکارتے ہيں يا لکھتے وقت اس کي عبارت کو بڑا کر ديا جاتا ہے يا کسي دوسرے رنگ ميں اسے لکھ ديا جاتا ہے تاکہ دوسري متن سے اسے انفراديت حاصل ہو جاۓ ؟
اگر ضعيف طور پر يہ تصور کريں کہ يہ جملات قرآن ميں سے کسي دوسري جگہ سے ہيں ، تو يہ کونسي سي سورت ہو سکتي ہے ؟
کيا کوئي دوسري مناسب جگہ موجود ہے ؟
کيا ہم يہ دعوا کر سکتے ہيں کہ قرآن کي موجودہ ترتيب ، سورتوں اور آيات کے لحاظ سے نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کے دور سے ہے ؟
کيونکر غدير کے بارے ميں دوسري آيت يعني سورہ مائدہ کي آيت نمبر 67 سورہ ميں دوسري جگہ پر موجود ہے اور آيت اکمال کے ساتھ کيوں نہيں آئي ہے ؟
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
قرآن مجيد ولايت اميرالمۆمنين (ع) کا گواہ2