ملالہ يوسف زئي کون ہيں ؟
علم کي طالب ملالہ يوسف زئي پر حملہ
ملالہ يوسف زئي وہ نام ہے جو ان دنوں پرنٹ اور اليکٹرانک ميڈيا پر بڑي شدت کے ساتھ لکھا اور پکارا جا رہا ہے - يہ اس کمسن بچي کا نام ہے جس نے اپنے حق تعليم کے حصول کے ليۓ آواز بلند کرنے کے ليۓ قلم کا سہارا ليا اور اپني تحارير کے ذريعے مغربي نشرياتي اداروں ميں شہرت حاصل کي - ملالہ يوسف زئي کا تعلق سوات کے صدر مقام مينگورہ سے ہے- سوات ميں سنہ دو ہزار نو ميں فوجي آپريشن سے پہلے حالات انتہائي کشيدہ تھے اور شدت پسند مذہبي رہنما مولانا فضل اللہ کے حامي جنگجو وادي کے بيشتر علاقوں پر قابض تھے جبکہ لڑکيوں کي تعليم پر بھي پابندي لگا دي گئي تھي-
اس زمانے ميں طالبان کے خوف سے اس صورتِ حال پر ميڈيا ميں بھي کوئي بات نہيں کرسکتا تھا-
ان حالات ميں ملالہ يوسف زئي نے کمسن ہوتے ہوئے بھي انتہائي جرت کا مظاہرہ کيا اور مينگورہ سے ’گل مکئي‘ کے فرضي نام سے بي بي سي اردو سروس کےليے باقاعدگي سے ڈائري لکھنا شروع کي-
اس ڈائري ميں وہ سوات ميں پيش آنے والے واقعات بيان کيا کرتي تھيں-اس ڈائري کو اتني شہرت حاصل ہوئي کہ اس بچي کي تحريريں مقامي اور بين الاقوامي ذرائع ابلاغ ميں بھي باقاعدگي سے شائع ہونے لگيں- ملالہ پر ميڈيا کے دو بين الاقوامي اداروں نے دستاويزي فلميں بھي بنائيں جن ميں انہوں نے کھل کر تعليم پر پابنديوں کي بھر پور مخالفت کي تھي -
پاکستاني طالبان کا عورتوں کي تعليم کے بارے ميں نقطہ نظر مختلف ہے اور يہ تنظيم ملالہ يوسف زئي کے تعليمي حقوق اور اس کے طرز تعليم کي مخالف ہے - اس اختلاف کے باعث اس کمسن بچي کي جان خطرے ميں پڑي اور اس پر نامعلوم افراد کي جانب سے قاتلانہ حملہ کيا گيا اور بعد ميں پاکستاني طالبان کے ترجمان کي طرف سے ملالہ يوسف زئي پر ہونے والے حملے کي ذمہ داري قبول کر لي گئي - ميڈيا رپورٹس کے مطابق خواجہ آباد ميں واقع ايک نجي سکول کي طالبات سکول وين ميں سوار ہو رہي تھيں کہ اس دوران نامعلوم افراد نے ان کي گاڑي پر فائرنگ کي- اس فائرنگ کي زد ميں آ کر چودہ سالہ ملالہ شديد زخمي ہو گئيں اور انہيں تشويش ناک حالت ميں سيدو شريف کے ہسپتال منتقل کر ديا گيا ہے-
( جاري ہے )
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان