شام ميں غير ملکي مداخلت
شامي بحران کا پرامن حل ممکن ہے
شام ميں جاري بحران
افسوس ناک بات يہ ہے کہ خطے کے بعض اسلامي ممالک امريکہ اور مغرب کے ساتھ مل کے شامي حکومت کے خلاف برسر پيکار ہيں - سعودي عرب اور قطر نے ترکي کے ساتھ مل کر، حقوق بشر اور جمہوريت کے نعرے کے ساتھ حکومت شام کے خلاف اپني دشمنانہ سياست کا آغاز کيا ہے- معاشي پابندياں، سياسي دباۆ اور فوجي مداخلت کي راہ ہموار کرنا وہ تمام اقدامات ہيں جو گزشتہ 18 مہينوں ميں انجام دئے گئے تاکہ حکومت شام کو گرايا جا سکے-
روس اور چين کے مفادات بھي شام کي حکومت کے ساتھ وابستہ ہيں - روس اقتصادي لحاظ سے اس قابل تو نہيں کہ براہ راست ميدان ميں آ کر امريکہ کي شيطانيوں کا جواب دے سکے مگر وہ چين کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ اور دوسرے فورمز پر شام کي مکمل حمايت کر رہا ہے اور اس بحران کے سياسي حل کے ليۓ کوشاں ہے - روس نے شام ميں اپنے مفادات کے تحفظ کے ليۓ ہر ممکن کوشش کي ہے اور امريکي عزائم کي راہ ميں ديوار بنا ہوا ہے - روس جانتا ہے کہ شام ميں اسد حکومت کے خاتمے کا نتيجہ مشرق وسطي ميں اس کے اثر و رسوخ کے خاتمے کي صورت ميں سامنے آۓ گا - اس وقت صورتحال يہ ہے کہ امريکہ اور اس کے اتحادي مختلف ممالک سے کراۓ کے فوجي بھرتي کرکے انہيں مختصر تربيت دے کر شام ميں حکومت مخالف گروپوں کے ساتھ شامل کر رہے ہيں تاکہ وہ شام کي مسلح افواج کے خلاف لڑ سکيں - اس گروپوں کو ہر طرح کا اسلحہ اور دوسري تکنيکي مدد بھي اتحادي ممالک کي طرف سے پہنچ رہي ہے - سعودي عرب ، قطر اور ترکي کا کردار اس سارے معاملے ميں نہايت ہي افسوس ناک ہے - امريکہ نے عراق اور افغانستان پر حملے کے وقت بھي اقوام متحدہ اور بين الاقوامي قوانين کو پس پشت ڈال کر اس کي دھجياں اڑا دي تھيں اور اس وقت بھي وہ اسي راہ پر گامزن ہے - طاقت کے نشے ميں امريکہ ہر وہ کام کرتا ہے جو اس کے مفاد ميں ہو اور بين الاقوامي اصولوں کي دھجياں اڑاتے ہوۓ دہشتگردي کا سہارا لے کر وہ شامي کے خلاف برسرپيکار ہے -
تحرير : سيد اسداللہ ارسلان
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان