انبياء كرام (ع) سے مربوط قرآني آيات كے بعض صفات
عبد
يعني بندہ- ايسا شخص جو پورے طور سے خود كو خدا كے اختيار ميں سمجھتا ہے اور اسي كے احكام كي پيروي كرتا ہے خود اپنے لئے كوئي اختيار يا كسي مطلق ارادہ كا قائل نہيں ہے اور اپني ذات ميں كسي خدائي پہلو كا اظہار نہيں كرتا- يہ لفظ"عبد" حضرت ابراہيم، موسيٰ، ہارون، ايوب، الياس، سليمان، داۆد، نوح اور يوسف عليہم السلام وغيرہ كے لئے استعمال ہوا ہے- (سورہ صافات آيات: 112، 122، سورہ ص آيات 41، 30، 17- سورہ اسراء آيت 3- سورہ يوسف آيت 25)
مخلص
يعني وہ جو صرف خدا كے لئے عمل كرتا ہے اور سوائے خوشنودي و رضائے پروردگار كے خود كوئي نظريہ يا خيال نہيں ركھتا اور نہ كسي طرح كي ظاہرداري، رياكاري، خود پرستي اور ہوا وہوس كو اپنے اعمال ميں جگہ ديتا ہے- يہ كلمہ حضرت يوسف(عليہ السلام) كے لئے سورہ يوسف كي 25 ويں آيت ميں استعمال ہوا ہے-
حنيف
اس كے معني بھي يہ ہيں كہ خدا كے لئے بے لاگ اور خالص عمل انجام ديتا ہے- اسي پر اعتقاد ركھتا ہے- اس كي توجہ و نگاہ كا مركز صرف خدا كي ذات ہوتي ہے- اس كي عبادت و عمل ميں شرك كي گرد بھي نہيں پائي جاتي- يہ لفظ حضرت ابراہيم (عليہ السلام) كے لئے ذكر ہوا ہے- (سورہ نحل، آيت 123)
مسلم
يعني جو حكم خدا كے آگے تسليم ہے اور كسي بھي حالت يا خطرے ميں اس كے حكم كي اطاعت سے منہ نہيں موڑتا، كوئي لالچ، دھمكي، يا وسوسہ اس كے آہني عزم ميں خلل انداز نہيں ہوتا اور نہ اسے خدا كي راہ سے دور كرتا ہے- يہ لفظ حضرت ابراہيم(عليہ السلام) و اسماعيل (عليہ السلام) كے لئے ذكرہوا ہے- (سورہ بقرہ آيات 129-132)
صالح
وہ جس كاعمل نيك و شائستہ ہے اور كسي طرح كي بدي، سستي، كجي اور آلودگي اس ميں نہيں پائي جاتي- يہ لفظ حضرت ابراہيم (عليہ السلام)، اسحٰق(عليہ السلام)، يحيٰي(عليہ السلام)، عيسيٰ (عليہ السلام)، زكريا(عليہ السلام)، الياس (عليہ السلام)، اسماعيل(عليہ السلام)، ادريس(عليہ السلام) اور ذوالكفل(عليہ السلام) كے بارے ميں ذكر ہوا ہے- (سورہ بقرہ آيت 131، سورہ صافات آيت 113، سورہ آل عمران آيت 40-47، سورہ انعام آيت 85، سورہ انبياء آيت 85)
محسن
يعني نيكوكار- جو لوگوں كے ساتھ اس قدر نيكي كرے اور اچھے اعمال بجالائے كہ اسے نيكو كار كہا جانے لگے- يہ كلمہ حضرت موسيٰ (عليہ السلام)، ہارون(عليہ السلام)، يوسف(عليہ السلام) اور نوح (عليہ السلام) كے بارے ميں آياہے- (سورہ صافات: آيت 122- سورہ يوسف آيت: 23- سورہ ص آيت: 82)
صدّيق
جو شخص بہت زيادہ سچا ہو- جس كي رفتار و گفتار سے سوائے سچائي اور بہتري كے كچھ اور ظاہر نہ ہوتا ہو- يہ لفظ حضرت يوسف(عليہ السلام) و ادريس(عليہ السلام) كے بارے ميں استعمال ہوا ہے- (سورہ يوسف آيت 47- سورہ مريم آيت 55)
صابر
جو شخص بردبار، متحمل اور مضبوط ارادہ كا حامل ہو- تمام مشكلات ميں ثابت قدم رہے- يہ لفظ اولوالعزم پيغمبروں اور جناب ايوب (عليہ السلام) كے لئے استعمال ہوا ہے- (سورہ احقاف آيت: 35، سورہ ص آيت: 41)
امين
يعني جو صحيح اور قابل اعتماد ہے، كبھي خيانت نہيں كرتا، يہ لفظ حضرت موسيٰ (عليہ السلام) اور ہود(عليہ السلام) كے لئے آيا ہے (سورہ دخان، آيت: 19- سورہ اعراف آيت: 68)
حصور
عفيف و پاكدامن، ہواہوس سے پاك وبري- يہ لفظ حضرت يحييٰ (عليہ السلام) كے لئے ذكر ہوا ہے (سورہ آل عمران آيت 40)
تقي
پرہيزگار، جو شخص گناہ، گمراہي و كجروي كے مقابلے ميں مقاوم و ثابت قدم رہے اور كسي غلط اور ناپسنديدہ عمل ميں ملوث نہ ہو-
صادق الوعد
جو شخص اپنے كئے ہوئے وعدہ كو وفا كرتا ہے اور اپنے عہدو پيمان و قول و قرار ميں سچا رہتا ہے يہ لفظ حضرت اسماعيل كے لئے ذكر ہوا ہے (سورہ مريم آيت: 54)
كريم
يعني جو شخص بخشنے اور درگذركرنے والا ہو كريم النفسي اور بزرگي سے كام ليتا ہو- يہ لفظ حضرت موسيٰ(عليہ السلام) كے لئے (سورہ دخان، آيت19) ميں ذكر ہوا ہے-
شكور
شكر گزار بندہ- يعني جو خدا كي نعمتوں كي قدر كرتا ہے اور انہيںراہ خير ميں صرف كرتا ہے، ان كے سلسلہ ميں خدا كے احكام سے روگرداني نہيں كرتا اور ہميشہ خدا كا شكر ادا كرتاہے- يہ كلمہ حضرت نوح كے لئے (سورہ اسراء آيت: 3) ميں آيا ہے-
مرضيّ
وہ شخص جس سے خدا راضي و خوشنود ہے- يہ لفظ حضرت اسماعيل (عليہ السلام) كے لئے (سورہ مريم آيت 54) ميں ملتا ہے-
حليم
بردبار يعني جو شخص اپنا غصہ پي جاتا ہو اور دوسروں كي بدسلوكي و بے ادبي كے مقابلہ ميں حلم و متانت كا اظہار كرتا ہو جذبات كے ہاتھوں مغلوب نہيں ہوجاتا- يہ لفظ حضرت ابراہيم(عليہ السلام) كے لئے (سورہ توبہ آيت: 115) ميں آيا ہے-
عابد
جو شخص اپنے پروردگار كي پرستش و عبادت كرتا ہو، صرف اس كي بارگاہ ميں خضوع و خشوع كا اظہار كرتا ہے اور اس كے فرمان سے بغاوت نہيں كرتا- يہ لفظ حضرت اسحاق(عليہ السلام) و يعقوب(عليہ السلام) كے لئے (سورہ انبياء آيت 72) ميں ذكر ہوا ہے-
اوّاب
جو شخص خدا كي جانب رجوع كرتا ہے اور ہرخطا و گناہ و گمراہي كي منزل ميں اسي كي پناہ حاصل كرتا ہے اور توبہ و استغفاركي راہ سے تقرب حاصل كرتا ہے- يہ لفظ حضرت داۆد(عليہ السلام)، سليمان(عليہ السلام) اور ايوب (عليہ السلام) كے بارے ميں ذكر ہوا ہے (سورہ ص، آيات: 17، 30، 41)
اوّاہ
وہ شخص جو اپنے پروردگار كے حضور خائف و خاشع ہوتا ہے اور اس كي عظمت كے سامنے اپني بے مايگي كا اظہار كرتا ہے اور اس كے جلال و جبروت كے آگے گڑگڑاتا ہے- يہ كلمہ حضرت ابراہيم(عليہ السلام) كے لئے (سورہ توبہ آيت: 115) ميں ذكر ہوا ہے-
قانت
يعني عابد- خدا كي بارگاہ ميں خاضع و خاشع رہنے والا اور اس كي جانب ميں سر تسليم خم كرنے والا- يہ لفظ حضرت ابراہيم(عليہ السلام) كے لئے (سورہ نحل آيت: 123) ميں ذكر ہوا ہے-
خير
خوب اور نيك، بہتر اور نيكوكار- يہ لفظ حضرت اسماعيل(عليہ السلام)، اليسع(عليہ السلام)، ذوالكفل(عليہ السلام)، ابراہيم(عليہ السلام)، اسحاق(عليہ السلام) اور يعقوب(عليہ السلام) كے لئے (سورہ ص آيت: 48و45) ميں ذكر ہوا ہے-
مصطفي
پاك، برگزيدہ، انتخاب كيا ہوا، يعني وہ شخص جو دوسروں سے بہتر اور پاكيزہ تر ہے- يہ كلمہ حضرت ابراہيم(عليہ السلام)، اسحاق(عليہ السلام) و يعقوب(عليہ السلام) كے سلسلے ميں استعمال ہوا ہے- (سورہ ص آيت: 45)
مقرّب
يعني خدا سے نزديك ہو يعني تمام انساني پاكيزہ صفات و فضائل و كمالات سے نہ صرف آراستہ ہو بلكہ ان ميں اس قدر پيش قدم ہو كہ فضائل و كمالات كے منبع يعني خدا سے نزديك ہوجائے اور اس كے لطف و عنايات كے سمندر ميں غوطہ زن ہو- يہ لفظ حضرت عيسيٰ (عليہ السلام) كے بارے ميں (سورہ آل عمران آيت: 47) ميں ذكر ہوا ہے-
وجيہ
آبرو مند، محترم، قابل ستائش اور دنيا و آخرت ميں سربلند- يہ كلمہ حضرت عيسيٰ(عليہ السلام) كے لئے (سورہ آل عمران آيت: 47) ميں آيا ہے-
سيّد
پاك و پاكيزہ، آزاد منش، جو شخص روحي طور پر آقاو سردار اور طبعي و فطري طور پر محكم و پائيدار ہو ان كے اُن كے سامنے نہيں جھكتا، چاپلوسي نہيں كرتا- مادي طاقتيں اورہيبتيں اس پر اثر انداز نہيں ہوتيں-يہ لفظ حضرت يحييٰ(عليہ السلام) كے بارے ميں (سورہ آل عمران آيت 40) ميں ذكر ہوا ہے-
ذاالايد
يعني قوي و توانا اور جو شخص ہنر مند ہو- يہ كلمہ حضرت داۆد (عليہ السلام) كے لئے (سورہ ص آيت 17) ميں ذكر ہوا ہے-
ناصح
خير خواہ، پندو نصيحت كرنے والا- جو شخص صرف لوگوں كي بھلائي چاہتا ہے اور اس راہ ميں جد و جہد كرتا رہتا ہے- اس كي تمام تر كوشش يہ ہوتي ہے كہ دوسروں كي خدمت كرے- يہ لفظ حضرت ہود (عليہ السلام) كے بارے ميں (سورہ اعراف آيت: 68) ميں ذكر ہوا ہے-
بعض صفات ايسے بھي ہيں كہ انبياء كرام(عليہم السلام) سے ان كي نفي كي گئي ہے مثلاً:
جبّار
يہ حضرت يحیيٰ(عليہ السلام) كے بارے ميں آيا ہے كہ وہ جبّار يعني سركش، ظالم، قاتل، ستمگر اور جارح نہيں تھے- مطلب يہ ہے كہ وہ صفات جو قيصر و كسريٰ ميں پائے جاتے تھے پيغمبر(صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم) سے ان كي نفي كي گئي ہے- (سورہ مريم آيت: 14)
عصيّ
جناب يحييٰ (عليہ السلام) كے بارے ميں يہ بھي آيا ہے- يعني آپ حكم خدا كے مقابلہ ميں نافرمان وگستاخ نہيں تھے- اور معصيت و گناہ نے آپ كے دامن كو آلودہ نہيں كيا ہے-
بقيہ صفات و فضائل كو پيغمبر اسلام(صلي اللہ عليہ وآلہ و سلم) سے مخصوص بحث كے ذيل ميں ذكر كيا جائے گا-
آخر ميں يہ ذكر كردينا ضروري ہے كہ جس طرح انبياء كرام كي دعوت و تبليغ كي اساس مشترك اور ايك ہے اسي طرح ان كے فضائل و صفات بھي ايك جيسے اور مشترك ہيں اور اگر ہم ديكھتے ہيں كہ ان ميں سے ہر ايك صفات بعض پيغمبروں كے لئے ذكر كئے گئے ہيں تو اس كا مطلب يہ ہے كہ ان صفات و فضائل كا ظہور ان پيغمبروں سے مربوط واقعات و حوادث كے ذريعہ زيادہ ہوا ہے- يا ان پيغمبروں كي زندگي ميں ان صفات كے جلوے دوسرے انبياء سے زيادہ نظر آئے ہيں- اگر چہ مذكورہ تمام صفات و فضائل كو عمومي طور سے سبھي انبياء كے فضائل ميں شمار كئے جاسكتے ہيں-
شہيد ڈاكٹر محمد جواد باہنر
مترجم: سيد احتشام عباس زيدي
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
قرآن مجيد ولايت اميرالمۆمنين (ع) کا گواہ1