• صارفین کی تعداد :
  • 2735
  • 9/25/2012
  • تاريخ :

فلسطيني بچوں کا اسرائيلي فوج کے ہاتھوں اغواء

فلسطینی بچوں کا اسرائیلی فوج کے ہاتھوں اغواء

غير قانوني حکومت اور بچوں پر ظلم

 يہودي رژيم کي فلسطيني بچوں کے خلاف وحشيانہ جنگ

فلسطين، اقبال کي نظر ميں

ايک اور طريقہ واردات يہ ہے کہ رات کے وقت گھر گھر  تلاشي کے دوران بچوں کو گھروں سے اٹھا ليا جاتا ہے - ذرا تصور کريں کہ ان والدين يا گھر والوں پر کيا بيتتي ہو گي جب ان کے لخت جگر کو ان کي آنکھوں کے سامنے اغواء کرکے لے جاتا ہے اور وہ بےچارگي کي حالت ميں ديکھتے رہ جاتے ہيں -

اس طرح کي کاروائيوں ميں اسرائيلي فوج عربي طرز کا لباس پہن کر آتي ہے اور فلسطيني بستيوں اور خاندانوں ميں ايک عجيب طرح کا خوف طاري  ہو جاتا ہے -  گھر گھر تلاشي اور بچوں کے اغواء کے دوران اگر خاندان يا علاقے کے افراد کي جانب سے کسي قسم کي مزاحمت کا سامنا ہو تو وہ اس مزاحمت کو کچلنے کے ليۓ ہر طرح کا غير انساني ظلم برپا کرنے سے  باز نہيں آتے اور آنسو گيس سے لے کر گوليوں کي بوچھاڑ تک کا ہر حربہ استعمال کرتے ہيں -  ان بچوں اور نوجوانوں کو اغواء کرکے بعد ميں نامعلوم مقامات پر منتقل کر ديا جاتا ہے جہاں ان سے کئي زاويوں سے پوچھ کي جاتي ہے - بعض اوقات کئي مہينوں تک اغواء ہونے والے اور گرفتار ہونے والے فلسطيني بچوں کي کوئي خبر نہيں ملتي ہے اور ان کے خاندان بڑے دکھ اور تکليف کي حالت ميں اپنے بچوں کے بارے ميں پريشان رہتے ہيں -

ايک واقعہ جو 2 اگست سن 2002 ميں پيش آيا - اسرائيل کي خفيہ ايجنسي اور اس کي مسلح سيکورٹي فورسز  نے صبح چار بجے " سعيد محمد سعيد سمار " کے گھر پر دھاوا بول ديا - گھر کے افراد کو ذدوکوب  کرنے کے ساتھ ہر طرح کي توڑ پھوڑ کي اور اس بچے کو اٹھا کر اپنے ساتھ لے گۓ  اور اسے کسي نامعلوم مقام پر منتقل کر ديا گيا -

"شاکر عزيز عزت عرار" ايک فلسطيني بچہ کہ جس کي عمر پندرہ سال ہے - اس بچے کو 14 دسمبر سن 2002 ء ميں   گھر سے اغواء کيا گيا اور کسي نامعلوم مقام پر منتقل کر ديا گيا -

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان