• صارفین کی تعداد :
  • 852
  • 9/17/2012
  • تاريخ :

پاکستان: گستاخانہ فلم کے خلاف مذمتي قرار داد

دفتر خارجہ کا  ترجمان معظم احمد خان

 پاکستان کے ايوان زيريں نے پيغمبر اسلام کے بارے ميں بننے والي ’تضحيک آميز‘ فلم کي شديد مذمت کرتے ہوئے اس کے خلاف متفقہ قرارداد منظور کي ہے-

وفاقي وزير قانون فاروق نائيک نے قراردار ايوان ميں پيش کي جس ميں کہا گيا کہ گيارہ ستمبر کو امريکہ پر ہونے والے سفاکانہ دہشت گرد حملوں کي برسي کے موقع پر  پيغمبر اسلام کي شان ميں گستاخانہ وڈيو کلپ نشر کيے جانے سے مختلف عقائد کے لوگوں اور معاشروں کے درميان نفرت نے جنم ليا ہے-

قرارداد ميں کہا گيا کہ اس واقعے نے پاکستاني عوام اور پوري دنيا کے مسلمانوں کے جذبات کو سخت ٹھيس پہنچائي ہے-

’’پاکستان بين المذاہب ہم آہنگي کا محرک ہے اور کسي بھي طرح کے انتہا پسندانہ رجحانات کے اظہار کي مخالفت پر يقين رکھتا ہے-‘‘

متنازع فلم کيلي فورنيا ميں رہنے والا ايک اسرائيلي فلم ساز تيار کر رہا ہے جِس ميں پيغمبر اسلام کا تمسخر اڑايا گيا- اس فلم کے بعض حصّوں کو عربي زبان ميں ڈب کرکے يُوٹيوب پر ڈال ديا گيا تھا-

وفاقي وزير داخلہ رحمٰن ملک نے جمعرات کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو ميں کہا کہ انھوں نے متعلقہ حکام کا ہدايت کر دي تھي کہ اس متنازع فلم کے لنک کو بند کر ديا جائے اور اب يہ يو ٹيوب پر پاکستان ميں نہيں ديکھي جا سکتي-

’’کوئي بھي ايسي چيز جو ہمارے اسلام کے اقدار کے منافي ہے ہم اس کو انٹرنيٹ پر نہيں آنے ديتے- تو ہم نے بلاک کيا ہوا ہے اور ميں عوام کو بتا دوں کہ يہ ہمارے يو ٹيوب پر نہيں ہے اور اگر کوئي کوشش بھي کرے گا کہ تو ہم اس پر نظر رکھے ہوئے ہيں اور اس کو بند کيا جائے گا-‘‘

اُدھر اسلام آباد پوليس کے انسپکٹر جنرل بنيا امين نے وائس آف امريکہ سے گفتگو ميں کہا کہ وفاقي دارالحکومت ميں امريکي سفارتي دفاتر کي سکيورٹي بڑھا دي گئي ہے-

’’ہم نے بہتر انتظامات کر رکھے ہيں اور اس کے ليے تمام وسائل بروئے کار لائے گئے ہيں‘‘-

اس سے قبل پاکستان کي وزارت خارجہ کے ترجمان معظم احمد خان نے ايک بيان ميں متنازع فلم کي مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ امريکہ ميں گيارہ ستمبر 2001ء کے سفاکانہ واقعات کي برسي پر ايسے’’مکروہ افعال‘‘معاشروں کے اندر اور مختلف عقائد کے ماننے والوں کے مابين نفرت، ہم آہنگي کے فقدان اور دشمني کو ہوا ديتے ہيں-

دفتر خارجہ کے ترجمان معظم احمد خان

 ’’اس عمل نے پاکستاني عوام اور دنيا بھر ميں مسلمانوں کے جذبات کو بُري طرح مجروح کيا ہے- پاکستان بين المذاہب ہم آہنگي کا زبردست حامي اورانتہا پسندانہ رجحانات کے پرچار کي بہر صورت مخالفت کرنے پر يقين رکھتا ہے-‘‘

ايک الگ بيان ميں پاکستاني وزارت خارجہ نے اس متنازع فلم کے خلاف ليبيا ميں پُرتشدد مظاہروں کے دوران مشتعل ہجوم کے حملے ميں امريکي سفير سميت چار سفارتي اہلکاروں کي ہلاکت کي بھي سخت مذمت کي ہے-

يہ ہلاکتيں ملک کے دوسرے بڑے شہر بن غازي ميں امريکي قونصليٹ پر حملے کے دوران ہوئيں-

مصر ميں بھي اس فلم کے خلاف مظاہرے کيے گئے ہيں اور منگل کو مظاہرين نے قاہرہ ميں امريکي سفارت خانے پر چڑھائي بھي کردي تھي، تاہم کوئي جاني نقصان نہيں ہوا- ملک ميں بدھ کو بھي احتجاجي مظاہروں کا سلسلہ جاري رہا-