يہ واہيات فلم کن چيزوں پر مشتمل ہے ؟
اسلام مخالف فلم کے پس پردہ حقائق
اس فلم کا نام ’مسلمانوں کي معصوميت‘ ہے اور اس کے منظر عام پر آنے کے بعد پورے عالم اسلام ميں غم و غصّہ پايا جاتا ہے - اس فلم کے مصنف اور ہدايت کار کا نام " سيم بيسائل " ہے جو ايک اسرائيلي نژاد يہودي امريکي ہے - اس کي عمر پـچاس سے ساٹھ سال کے درميان ہے اور اس نے اس واہيات فلم کو بنانے کے ليۓ يہوديوں سے کئي ميلين ڈالر بطور عطيہ بھي وصول کيے - اس کام ميں چند دوسرے لوگوں نے بھي "سيم بسائل " کا ساتھ ديا - دائيں بازو سے تعلق رکھنے والے سٹيو کلائن نامي ايک امريکي جنہوں نے فلم کي تشہير کي - مورس صادق جو اسلام مخالف نيشنل امريکن کاپٹک اسمبلي سے تعلق رکھتا ہے اور مصري نژاد امريکي ہے -
کيلي فورنيا سے تعلق رکھنے والي اداکارہ سنڈي لي گارسيا نے ايک ويب سائٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کا فلم ميں ايک چھوٹا سا کردار تھا اور اسے کہا گيا تھا کہ فلم کا نام ’صحرائي جنگجو‘ ہو گا اور يہ دو ہزار سال قبل کے مصر کے بارے ميں ہو گي -
اس فلم کے آغاز ميں يہ دکھايا گيا ہے کہ اسلامي رحجان رکھنے والے سخت گير افراد ايک قبطي ڈاکٹر کے ميڈيکل اسٹور پر حملہ کرتے ہيں اور يہ بڑي داڑھيوں والے افراد اس بزدلانہ حملے کے دوران قبطي ڈاکٹر کي بيوي پر حملہ آور ہونے کے ساتھ اس کے اسٹور کو بري طرح نقصان پہنچاتے ہيں - اس موقع پر فلم ميں پوليس کو خاموش تماشائي کے طور پر دکھايا گيا ہے جو اس سارے واقعہ کو ديکھ رہي ہوتي ہے مگر حملہ آوروں کو اس کام سے نہيں روکتي ہے - ياد رہے کہ قبطي ايک اقليتي مسيحي فرقہ ہے جو مصر ميں آباد ہے -
اس حصے کے بعد فلم کو نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کي زندگي اور اسلام کے ابتدائي اياّم کي طرف لے جايا جاتا ہے جس ميں بيہودہ قسم کے مناظر دکھاۓ گۓ کہ جنہيں بيان کرنے سے ہم قاصر ہيں - اس کے علاوہ ان مناظر ميں نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کي توہين کي گئي ، مذھب اسلام کو ايک " سرطان " يعني کينسر کے طور پر پيش کيا گيا اور مسلمانوں کو ظالم ، وحشي ، پسماندہ اور قتل و غارت گري کرنے والوں کے روپ ميں پيش کيا گيا -
ميڈيا ميں آنے والي مزيد وضاحت ميں يہ بات بھي سامنے آئي ہے کہ اس فلم ميں نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کي توہين کرنے کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کو شکنجہ گر کے طور پر متعارف کروايا گيا ہے اور فلم کے ايک منظر ميں يہ دکھايا گيا ہے کہ مسلمانوں نے ايک نہايت ہي نحيف اور کمزور عورت کو بڑے عجيب انداز ميں شکنجوں ميں جکڑ رکھا ہے - حقيقت يہ ہے کہ اسلامي تاريخ ميں ايسا کوئي بھي واقعہ نہيں ملتا کہ جس ميں عورت کو شکنجوں ميں جکڑا گيا ہو يا عورت ذات کي اس انداز ميں تذليل کي گئي ہو -
شعبہ تحرير و پيشکش تبيان