ماحول اور " مقدمہ سازي"
اچھي تربيت اچھے ماحول سے ممکن ہے
اس سے مراد يہ ہے کہ مناسب ماحول فراہم کرکے اخلاقي فضائل کے وجود ميں آنے کا امکان اعلي حد تک فراہم کريں اور اس کے برعکس ايسے مقدّمات جو کہ منفي رخ رکھتے ہيں اور اخلاقي رذائل پيدا کرسکتے ہيں، ان کے وجود ہيں آنے کي روک تھام کريں، اس حصہ ميں اسلام کي ہدايات قابل توجہ ہيں-
ايک -زوج يا زوجہ کے انتخاب ميں کہ جو خاندان کا ايک رکن ہے، اس کے اخلاقي فضائل پر توجہ ديني چاہيے، انظر في اي شي تضع ولدک فان العرق دساس(1) اس کے مقابل ايسے افراد جو غير شائستہ گھرانے کے پروردہ ہيں، ياکم عقل اور احمق ہيں تو ايسے لوگوں سے شادي بياہ کرنے سے اجتناب کرناچاہيے-
حضرت اميرالمومنين علي عليہ السلام نے جومالک اشتر کو خط لکھا ہے اس ميں اس کا رساز عنصر کي اس طرح تصريح فرمائي: ''ضروري ہے کہ اداري امور ميں با فضيلت افراد سے استفادہ کرو ، وہي لوگ کہ جو نيک اور شريف خاندان سے ہوں اور اچھے ماضي اور نيک نامي کے ساتھ زندگي گذارچکے ہوں، جو لوگ عقل و ہوش، شجاعت و بہادري کے مالک، سخي اور بلند ہمت ہيں، وہ کرم کامرکز اور نيکي و فضيلت کا سرچشمہ ہيں''- (2)
لہٰذا ايسي اولاد جو شائستہ ماں اور با فضيلت باپ کي حمايت کے زير سايہ پروان چڑھے ہيں اہم ترين مقدّمہ ساز عنصر ما حول اور تربيت کے لحاظ سے ان کا مددگار ہے- (3)
دو- اچھے نام کا انتخاب اولاد کا والدين پر جوحق ہے اور اس کي تاکيد کي گئي ہے يہ ہے کہ-'ہر انسان کي سب سے پہلے نيکي اس کے فرزند کے حق ميںاس کا اچھا نام رکھنا ہے لہٰذا تم ميں سے ہر ايک کو چا ہيے کہ اپنے فرزندوں کا اچھا نام رکھو''- ( اول ما يبر الرجل ولدہ ان يسميہ باسم حسن فليحسن احدکم اسم ولدہ)- (4)
نيک اور شائستہ نام تربيتي اور نفسياتي اثر رکھتا ہے اور انسان کي صلاح و فلاح نيز خوبيوں کو فراہم کرنے کا مقدّمہ ہے يا پھر اسے فرو مائگي اور پستي کي سمت لے جاتا ہے- ( الاسم يدل علي المسمي ) -
حوالہ جات:
1- فلسفي، کودک، ج 1، ص 64- حسن الاخلاق، برہان کرم الاعراق، افراد کي اخلاقي خصلتيں خاندان کي پاکيزگي اور فضيلت کي دليل ہيں، غرر الحکم-
2- نہج البلاغہ، نا مہ 53-
3- جنٹک کے علاوہ کہ جن کا ذکر في الحال مقصود نہيںہے-
4- وسائل الشيعہ: ج 15، ص 122-
شعبہ تحرير و پيشکش تبيان