امريکي عوام کو دھوکہ
امريکہ کا خود ساختہ زخم
امريکہ کا خود ساختہ زخم (حصّہ دوّم)
امريکہ کا خود ساختہ زخم (حصّہ سوّم)
امريکہ کا خود ساختہ زخم (حصّہ چهارم)
امريکہ کا خود ساختہ زخم (حصّہ پنجم)
امريکہ کا خود ساختہ زخم (حصّہ ششم)
اللہ تعاليٰ نے ہر عہد کے فرعونوں کے لئے کچھ سزائيں تجويز کر دي ہيں- ان سزاۆں ميں سے ايک سزا يہ بھي ہے کہ خودسر اور خدا فراموش قبيلوں کي آنکھوں پہ پٹياں بندھ جاتي ہيں، ان کے کان قوت سماعت سے محروم کر ديئے جاتے ہيں اور ان کے دلوں پر مہريں لگا دي جاتي ہيں- ميں امريکي عوام کو خلائي مخلوق کہا کرتا ہوں- نائن اليون کے کوئي ايک سال بعد جنوبي ايشياء سے جن چھ صحافيوں کو خصوصي دعوت پر امريکہ بلايا گيا، ان ميں ميں بھي شامل تھا- تب مجھے اس سادہ و بے نياز خلائي مخلوق کي بے خبري کا اندازہ ہوا تھا جسے اس کے عيار حکمران ہميشہ بے خبر رکھتے اور اپنے مکروہ عزائم کے لئے اس کے ذہن مسخ کرتے رہتے ہيں-
صدر بارک اوباما نے امريکي عوام اور حکومت کو جنگ سے نکالنے کا خيال ديا اور انہوں نے ايک تقريب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ - ”اب وہ پيسہ جو جنگوں پر خرچ نہ ہونے کے باعث بچے گا، ہم قرضوں کي ادائيگي، زيادہ سے زيادہ لوگوں کو روزگار کي فراہمي اور سڑکوں، پلوں، اسکولوں اور رن ويز کي تعمير پر خرچ کريں گے- دو جنگوں کے بعد، جن ميں ہزاروں امريکيوں کي جانيں گئيں اور دس کھرب ڈالر سے زائد کا خرچہ ہوا، وقت آ گيا ہے کہ ہم امريکہ ميں قومي تعمير نو کے عمل کا آغاز کريں“-
اوباما جنگي مہم جوئي کے خلاف تھا- بالخصوص عراق پر فوج کشي کے خلاف عوامي مظاہروں کي قيادت کرتا رہا- وہ ”تبديلي“ کے نعروں کي گونج ميں واشنگٹن کے قصر سفيد ميں داخل ہوا اور پھر اس کے سياہ فام بدن کي رگوں ميں دوڑتا سرخ لہو بھي سفيد ہوتا چلا گيا- امريکہ کے سابقہ حکمرانوں کي طرح وہ بھي منافقت، دوغلہ پن اور دہرے معيارات کي حيا باختہ راہوں پہ دوڑتا چلا گيا- آج بھي وہ تيس کروڑ کے لگ بھگ امريکي عوام سے جھوٹ بول رہا ہے-
پيشکش : شعبہ تحرير و پيشکش تبيان