• صارفین کی تعداد :
  • 2334
  • 9/8/2012
  • تاريخ :

قوم موسي عليہ السلام اور توحيد

الله

 خدا نے حضرت موسي عليہ السلام  کي امت کو دو انعامات سے نوازا - جب حضرت موسي عليہ السلام نے اپني قوم کو فرعون کي غلامي سے نجات دلائي اور انہيں لے کر نکل  پڑے تو صبح ہوتے ہي فرعون کا لشکر انہيں پکڑنے کے ليۓ ان کے تعاقت ميں آ  گيا - قرآن اس واقعہ کو يوں بيان کرتا ہے -

’’تو فرعونيوں نے ان کا تعاقب کيا دن نکلے پھر جب آمنا سامنا ہوا دونوں گروھوں کا اصحاب موسي( عليہ السلام) نے کہا ہم پکڑے گئے- موسي(عليہ السلام) نے فرمايا يوں نہيں بے شک ميرا رب ميرے ساتھ ہے وہ مجھے اب راہ ديتا ہے- تو ہم نے موسي (عليہ السلام )کو وحي فرمائي- کہ دريا پر اپنا عصا مار تو جبھي دريا پھٹ گيا- تو ہر حصہ بڑے پہاڑ کي طرح ہوگيا اور وہاں قريب لائے ہم دوسروں (فرعونيوں) کو اور ہم نے نجات دي موسي( عليہ السلام) اور انکے سب ساتھيوں کو پھر دوسروں( فرعونيوں) کو ہم نے ڈبو ديا-‘‘(سورہ شعراء آيت نمبر60 سے ليکر 66 )

ان لوگوں پر جس قدر اللہ کے انعامات تھے حق يہ تھا کہ انہيں اگر ٹکڑے ٹکڑے بھي کرديا جاتا ان کے ہر ٹکڑے سے اَحَدَ اَحَد کي صدائيں آتيں مگر کس قدر کھوکھلا ان کا عقيدہ تھا اور بھدّا ان کا مزاج تھا قرآن مجيد ميں ہے-

اور ہم نے نبي اسرائيل کو دريا پار اتارا تو ان کا گذر ايک ايسي قوم پر ہوا جو کہ اپنے بتوں کے آگے آسن مارے تھے بولے اے موسيٰ ہميں ايک ايسا خدا بنا دے جيسے ان کيلئے اتنے خدا ہيں موسي(عليہ السلام) نے کہا تم ضرور جاھل لوگ ہو-

(سورہ الاعراف آيت نمبر138)

قارئين اب خود فيصلہ کريں ايک طرف وہ قوم جن کي براہ راست اپنے نبي سے ملاقات ہوئي ان سے توحيد کا سبق پڑھا -جسے رب نے اتنا نوازا- انہيں موت کے منہ سے نکالا ، ان کے دشمنوں کو ان کے سامنے غرق کيا اپنے رب کو دريا عبور کرتے ہي بھول گئے -

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحریریں:

شکوہ عيد کا منکر نہيں ہوں ميں ليکن/  قبول حق ہيں فقط مرد حُر کي تکبيريں